لکھنؤ(نامہ نگار)غازی پور کے رویندر پلی میں رہنے والے ایک ڈرائیور ایجنٹ کی اہلیہ نے گھریلو تنازعہ کے سبب پہلے اپنی معصوم بیٹی کا گلا دبا کر قتل کیا اور پھر اس کے بعد خود بھی پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ دیر رات اس واردات کی اطلاع غازی پور پولیس کو ملی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پولیس نے اس معاملہ میں متوفیہ کے شوہر کے خلاف خودکشی کیلئے ورغلانے کی رپورٹ درج کر کے ملزم شوہر کو گرفتار کر لیا ہے۔
انسپکٹر غازی پور اجیت سنگھ چوہان نے بتایا کہ رویندر پلی کے روہتاس انکلیو کے فلیٹ نمبر ۸۵میں ٹریویل ایجنٹ روہت اپنی اہلیہ ۳۲سالہ ممتا اور بیٹی ۹ سالہ شریا کے ساتھ رہتا ہے بتایا جاتا ہے کہ روہت بکنگ پر انڈیکا کار چلانے کا کام کر
تاتھا۔ روہت شراب کا عادی تھا شراب کی وجہ سے اس کا کنبہ مالی پریشانی کے دور سے گزر رہا تھا۔ روہت کی شراب کی عادت کی وجہ سے آئے دن شوہر بیوی کے درمیان کہا سنی ہوتی تھی۔ بدھ کی رات تقریباً ۱۱بجے شراب کے نشے میں گھر پہنچا۔ شراب کے نشے میںبدمست روہت کا ایک بار پھر بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوا اس کے بعد وہ لوگ سونے کیلئے چلے گئے۔ دیر رات کسی وقت ممتا اٹھی اس نے سب سے پہلے اپنی معصوم بیٹی کا گلا دبا کر قتل کیا اور پھر خود بھی پنکھے میں دوپٹے کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ رات تقریباً ڈھائی بجے روہت کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ بیٹی کی لاش پڑی ہے اور بیوی کی لاش پنکھے سے لٹک رہی ہے۔ روہت نے اس واردات کی اطلاع فوراً اندرا نگر نانس وہار میں رہنے والے اپنے سسرال والوں اور غازی پور پولیس کو دی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کے بعد ممتا اور شریا کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ انسپکٹر غازی پور نے بتایا کہ اس معاملہ میں روہت کے خلاف بیوی کو خود کشی کیلئے ورغلانے کی رپورٹ درج کی گئی ہے۔ پولیس نے ملزم روہت کو گرفتار کر لیا ہے۔
ممتاکے ہاتھ کا لکھا سوسائڈ نوٹ بھی ملا:موقع پر تفتیش کے دوران پولیس کو ممتا کے ہاتھ کا لکھا سوسائڈ نوٹ بھی ملا ہے جس میں ممتا نے لکھا ہے کہ وہ اس بار گھر نہیں دنیا چھوڑ کر جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق سوسائڈ نوٹ میں تحریر باتیں اورگھر کے حالات دیکھ کر یہ لگ رہا ہے کہ ممتا کافی ڈپریشن میں تھی۔ممتا کے بھائی وکاس کے مطابق ممتا اور روہت نے ۲۰۰۴ء میں ’لو میرج‘ کی تھی۔ شادی کے کچھ دن بعد تک تو سب کچھ ٹھیک چلا لیکن اس کے بعد دونوں کے درمیان کشیدگی شروع ہو گئی۔ تقریباً دو سال قبل ان دونوں کا جھگڑا غازی پور تھانہ تک پہنچ گیا تھا۔ ممتا کی شکایت پر پولیس روہت کو پکڑ کر تھانہ لے آئی تھی لیکن بعد میںممتا نے ہی اپنی شکایت واپس لے لی تھی۔روہت کے والد سبکدوش سی ایم او ڈاکٹر گھنشیام اپنے بیٹے روہت سے الگ ایلڈیکو گرین میں دوسری بیوی اور بیٹے کے ساتھ رہتے ہیں ان کی پہلی بیوی کی موت ہو چکی ہے۔
بہت ہی ہونہار تھی شریا:ممتا کے سسر ڈاکٹر گھنشیام کے مطابق شریا سی ایم ایس میں درجہ چہارم کی طالبہ تھی۔ شریا پڑ ھائی میں کافی تیز تھی۔وہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شریا ایک مہینے بعد اسکول کی طرف سے کسی مقابلہ میں حصہ لینے کیلئے بیرون ملک بھی جانے والی تھی۔