لندن۔روی شاستری کی رپورٹ ہندوستانی کرکٹ کوچ کے طور پر ڈنکن فلییچر کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی لیکن انگلینڈ کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کیلئے ٹیم کے ڈائریکٹر رہے اس سابق ہندوستانی آل راؤنڈر نے زمبابوے کے سابق کپتان کی حمایت کرتے ہوئے انہیں مضبوط شخصیت والا انسان قرار دیا۔شاستری نے سے بات کرتے ہوئے فلییچر کی جم کر تعریف کی جو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ہندوستان ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد ناقدین کے نشانے پر تھے۔شاستری نے کہاوہ بے مثال ہیں۔انہیں کوچ کے طور پر 100 سے زیادہ ٹیسٹ میچوں کا تجربہ ہے جو بہت زیادہ ہیں۔وہ تکنیکی طور پر بہت موثر ہیں۔وہ مضبوط شخصیت کے امیر ہیں۔ان کا احترام کیا جاتا ہے۔وہ ٹیم میں فادرہیں۔انہوں نے کہامیں فلییچر کو 1983 ورلڈ کپ سے جانتا ہوں۔اس کے بعد 1
984 میں میں ہندوستان انڈر – 25 ٹیم کا کپتان بن کر زمبابوے گیا تھا جہاں وہ میرے مخالف کپتان تھے۔اس لئے میں ان کی قادت سے واقف تھا۔اس کے علاوہ سنجے بانگڑ، بھرت ارون اور آر سریدھر کے اسسٹنٹ کوچ ہونے سے فلییچر کا کام آسان ہو گیا۔ شاستری نے کہا۔فلییچر کوچ ہیں۔چھوٹی سے چھوٹی چیزوں کو بھی وہی سنبھالتے ہیں۔میرا تجربہ باہر سے کام آیا۔سچائی یہ ہے کہ میں نے کھلاڑیوں کو قریب سے کھیلتے ہوئے دیکھا ہے جس سے کافی مدد ملی۔میری شخصیت اس طرح کی ہے کہ اگر مجھے لگتا ہے کہ کچھ کہنا ہے تو میں چپ نہیں رہتا۔میں یہ پرواہ نہیں کرتا ہے کہ سامنے کون ہے۔ ٹیم کے ساتھ ان کے تجربے کے بارے میں شاستری نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ٹیسٹ سیریز میں 1-3 کی شکست کے بعد وہ ٹیم میں مثبت تبدیلی لانے میں کامیاب رہے۔انہوں نے کہامیں نے جتنی امید کی تھی مجھے اس سے زیادہ ملا۔میں یہ انگلینڈ کا گھریلو ریکارڈ دیکھ کر کہہ رہا ہوں۔کسی نے بھی چار ون ڈے میچوں کی سیریز میں انہیں 3-0 سے نہیں شکست دی۔یہ بڑی کامیابی ہے کیونکہ ٹیسٹ سیریز کی شکست کے بعد کھلاڑیوں کا حوصلہ گرا ہوا تھا اور ایسے میں انہوں نے جس طرح سے کھیل دکھایا اس پر مجھے فخر محسوس ہوا۔شاستری نے کہا کہ میں نے اسے ڈریسنگ روم کو ایسا مقام بنایا جہاں لڑکے لطف اٹھانا چاہتے تھے۔جب میں نے یہ کہا کہ میں یہ کام اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ مجھے ان پر یقین ہے تو تب میری منشا صاف تھی۔یہ کافی تھااس کے بعد جب میں نے ان سے الگ الگ بات کی تو چیزیں اپنے آپ دھڑے پر آنے لگیں۔ انہوں نے کہا کہ ون ڈے سیریز کے دوران انہوں نے کھلاڑیوںسے مختلف کافی بات کی۔ ہندوستان نے یہ سیریز جیتی تھی۔شاستری نے کہا کہ میں کسی ایک کھلاڑی سے بات کرنے میں نہیں ڈرتا۔میدان، بس، بار، ڈریسنگ روم، کھانا کھاتے ہوئے ہم کرکٹ پر بات کرتے تھے۔مکالمہ بہت اہم ہوتا ہے۔میرے لئے فوائد کی بات یہ تھی میں نے ان لڑکوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے ان سے کہا کہ میں نے جتنی کرکٹ کھیلی ہے اس سے مزید دیکھی ہے۔میں نے کرکٹ چھوڑنے کے بعد اس کھیل کے بارے میں مزید سیکھا ہے۔شاستری نے اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جو ٹیسٹ اور ون ڈے میں رنز کیلئے ترستے رہے۔انہوں نے کہاوراٹ کی بات کریں تو مجھے پتہ تھا کہ وہ جلد ہی بڑی اننگز ایجبسٹن میں ٹی 20 میں نصف سنچری کھیلے گا۔اس سے پہلے وہ ذہنی اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پا رہا تھا۔آپ کسی ایک بولر کی ایک جیسی گیند پر ایک جیسے انداز میں پانچ سے چھ بار آؤٹ نہیں ہو سکتے۔اس لئے کوئی مسئلہ تھا۔شاستری نے کہااس نے تسلیم کیا کہ کچھ گڑبڑ ہے ورنہ آپ آؤٹ نہیں ہو سکتے۔اسکی تشخیص ضروری تھی جو ہم نے کیاکچھ مسئلے تھے جنہیں وراٹ نے سمجھا کہ ان کا نمٹارا کرنا ضروری ہے اور اس نے ایسا کیا۔اسی طرح کا مسئلہ شکھر دھون کے ساتھ تھا۔کپتان مہندر سنگھ دھونی کے ساتھ باہمی تال میل کے بارے میں انہوں نے کہا ہم دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ہم دونوں کا کام ٹیسٹ سیریز کے بعد حالات کو معمول بنانا تھا۔ہمارا کام کھلاڑیوں سے دباؤ حذف کرنا تھا۔ہمارا کام کھلاڑیوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بات چیت کرنا تھا تاکہ وہ آرام دہ رہیں۔ہمارا کام ان میں اعتماد بھرنا تھا۔شاستری نے حالانکہ ٹیم کے ساتھ اپنے مستقبل کو لے کر واضح طور پر کچھ نہیں کہا۔انہوں نے کہامیرا کام ون ڈے سیریز تک تھا۔انہوں نے اسے جیتامیںہندوستان واپسی کرنے کے بعد مستقبل کے بارے سوچوںگا۔