لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی جانب سے درجہ حاصل وزیر مملکتوں کو ہٹائے جانے کے بعد یہ طے ہو گیا ہے کہ سماج وادی پارٹی کی قیادت اب کارروائی کے موڈمیں آگئی ہے۔ ریاستی حکومت سے درجہ حاصل وزراء کو ہٹانے کے بعد اب ایس پی قیادت پارٹی مخالفت سرگرمیوں میں ملوث رہنے والوںکے سلسلہ میں سخت فیصلہ کر سکتی ہے۔
گزشتہ دنوں سماج وادی پارٹی کے قومی اجلاس میں پارٹی مخالفین کے سلسلہ میں پارٹی کے متعدد لیڈروں نے سخت رخ اپنایا تھا تبھی سے یہ مانا جا رہا تھا کہ دیر سویر پارٹی بڑی کارروائی کرے گی۔ اس درمیان سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری
رام گوپال یادو نے ۲۶اضلاع میں بھیجے گئے سپروائزروںکو پیغام دے دیا ہے کہ وہ یکم نومبر تک پارٹی میں اضلاع میں گروپ بندی کرنے والے لیڈروں کے بارے میں رپورٹ دے دیں۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کے خلاف کام کرنے والے لیڈروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ پارلیمانی انتخابات میں خراب مظاہرہ کے بعد امیدواروں ، تنظیم اور حکومت کے وزراء سے جائزہ میں ایس پی قیادت کو متعدد لیڈروں کے خلاف شکایتیں ملی لیکن ریاست میں بارہ نشستوں پر اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے سبب پارٹی کسی کارروائی سے بچتی رہی۔
وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ضرور تین درجن درجہ حاصل وزیر مملکتوں کی چھٹی کر کے سخت پیغام دیا تھا لیکن وہ بھی بڑی کارروائی سے بچتے رہے۔ اس درمیان ضمنی انتخابات میں ملی بڑی فتح سے عوام کا موڈ سمجھ کر پارٹی نے حکومت اور تنظیم سے باغیوں کو درکنار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایس پی اجلاس میں متعدد لیڈروں نے امیدواروں کی مخالفت میں کام کرنے والے لیڈروںکے خلاف کھل کر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔