۵۲ مئی کو شاہی مسجد پر ریاستی سرکار کی اقلیت دشمنی کے خلاف ہوگا جلسہ،بڑی تعداد میں شریک ہونگے علماءاور عوام
لکھنو¿ ۲۲ مئی : شیعہ وقف بورڈ کی جاری کی گئی لسٹ پر اعتراض جتاتے ہوئے مجلس علماءہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ لسٹ میں جنکے نام آئے ہیں وہ زیادہ قابل اعتماد نہیں ہیں ،حکومت ایسے ہی لوگوں کو وقف میں لانا چاہتی ہے جو وقف کی حفاظت و ترقی کے لئے کچھ کام نہ کرسکیں کیونکہ وقف کی جائدادوں پر انہی کے قبضے ہیں اور حکومت نہیں چاہتی کہ وہ لاکھوں کروڑوں روپے کی مالیت کی زمینیں خالی کرے اس لئے ایسے لوگوں کو لایاجاتاہے جو انکے غلام رہیں ۔ہمیشہ حکومتوں کی یہی پالیسی رہی ہے کہ اوقاف کو تباہ کیاجائے اور مسلمان ہمیشہ انکے غلام بنے رہیں ۔مولانا نے کہاکہ حکومتو ں کی سازشوں کی بنیاد پر بنگال ،بہار پنجاب اور دوسری ریاستوں کے اوقاف تقریبا ختم ہوچکے ہیں ۔پنجاب میں ۰۰۵ سے زیادہ شیعہ اوقاف تھے مگر آج ایک بھی نہیں ہے ۔
مولانا نے کہاکہ ہاشم پورہ کے لئے حکومت نے کہا کہ ہم انصاف کے لئے ساتھ دیں گے یہ صرف دھوکہ ہے کیونکہ جن لوگوں نے ہاشم پورہ میں گولی چلائی تھی اسکا ہیڈ ایک یادو تھا جسے جرم میں ملوث پانے کے بعد بھی ترقی ملتی رہی اور اب وہ آئی جی کی پوسٹ سے ریٹائرہواہے لہذا سرکار سے مسلمانو
ں کو انصاف کی توقع رکھنا خود کو دھوکہ میں رکھنا ہے ۔یہ حکومت کا رویہ ہے کہ جو مسلمانوں کا قتل عام کرے اسے ترقی دی جائے ۔حکومت صرف چند خریدے ہوئے لوگوں کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کرتی ہے ۔مولانا نے مزید سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ مظفرنگر فساد متاثرین کے کیمپوں پر جب بلڈوزر چلائے گئے ادھر ملایم سنگھ یادو کی سالگرہ منائی جارہی تھی جس پر اربوں روپے خرچ کئے گئے ۔کیایہ پیسہ مظفر نگر متاثرین پر خرچ نہیں کیاجاسکتا تھا۔سیفئی میں عورتوں کے ڈانس پر کروڑوں خرچ کئے گئے لیکن فساد میں مرنے والوں اور پناہ گزینوں کی کوئی مدد نہیں کی گئی ۔مولانا نے کہاکہ یہ حکومت در اصل مسلمانوں کو حقیر سمجھ رہی ہے اس نے چند مسلمان خرید لئے ہیں جو اسکا گن گان کرتے رہتے ہیں ۔اس حکومت نے مسلمانوں اور خصوصا شیعوں کے لئے کچھ نہیں کیاہے ۔لہذا اب ہمارا ملی فریضہ ہے کہ ۵۲ مئی کوشا م میں پانچ بجے شاہی مسجد حضرت گنج پہونچ کر اقلیتوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں کیونکہ جب تک ہم متحد نہیں ہونگے حکومتیں ہمارا حق نہیں دین گی۔