لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ریاست میں طے کی گئیں بجلی کی نئی شرحیں کل سے نافذ ہو جائیں گی۔جمعہ کو دن بھر بلنگ ایجنسیاں اپنے سافٹ ویئر میں ترمیم کرنے میں مصروف رہیں۔ شکتی بھون افسران نے ہدایت دی کہ جمعہ کی رات بارہ بجے تک کام مکمل کر لیا جائے ت
اکہ گیارہ اکتوبر سے نئی شرحوں پر بجلی کے بلوں کے بننے کا کام شروع ہو جائے ۔ واضح رہے کہ نئی شرحوں میں سب سے زیادہ بوجھ کامرشیل اور دیہی علاقہ کے صارفین پر پڑنے والا ہے۔ دوسری جانب ریاستی بجلی صارفین کونسل نے ریگولیٹری کمیشن میں ٹیریف پر نظر ثانی کی عرضی داخل کی ہے۔ لیکن عرضی پر سماعت سے قبل ہی شرحوںمیں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
توانائی ریگولیٹری کمیشن اور ریاستی بجلی صارفین کونسل کے درمیان نئی بجلی شرحوں کے سلسلہ میں جاری خط و کتابت کے درمیان کل سے نئی شرحیں نافذ ہو رہی ہیں۔ صارفین کونسل نے نئی شرحوں پر اعتراض درج کراتے ہوئے کمیشن میں نظر ثانی کی درخواست داخل کی لیکن سماعت کی تاریخ ابھی مقرر نہیں کی گئی۔ حالانکہ کمیشن کے چیئر مین نے صارفین کونسل کو یقین دہانی کا جھنجھنا پکڑا رکھا ہے۔ دوسری جانب ٹیریف معاملہ میں کمیشن کے ٹال مٹول رویے کا فائدہ بجلی کمپنیاں اٹھا رہی ہیں۔ نئی شرحیں کم سے نافذ ہوں گیں اور صارفین کو اب کل سے نئی شرحوں پر بجلی کے بلوں کو ادا کرنا ہوگا۔ نئے ٹیریف کے مطابق اگر کوئی دیہی علاقہ کا شخص اپنے گھر کیلئے دو کلو واٹ سے زیادہ کا کنکشن لیتا ہے تو اسے دو سو روپئے فی کلو واٹ ماہانہ کی شرح سے بل ادا کرنا ہوگا جبکہ ابھی تک اسے ۱۸۰ روپئے ہی ماہانہ ادا کرنا ہوتا ہوگا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کامرشیل زمرہ کے صارفین کو بھی بڑھے ہوئے بل کا سامنا کرنا ہوگا۔ شہری کامرشیل صارفین مہینے میں ۲۵۰ یونٹ بجلی کی کھپت کرتا تھا تو پہلے اسے مہینے میں ۱۵۰۰ روپئے بجلی کا بل دینا پڑتا تھا۔ اب اسے اتنی بجلی کیلئے ۱۶۲۵ روپئے ادا کرنے ہوں گے،اسی طرح ۱۱۰۰ یونٹ خرچ کرنے والے صارفین کو اب ۷۸۱۰ روپئے ادا کرنے ہوں گے جبکہ پہلے اسے صرف ۷۱۵۰ روپئے ادا کرنے پڑتے تھے۔ نئے نظام میں دیکھنے لائق بات یہ ہوگی کہ کمیشن نے بجلی ملازمین کے کیمپس پر میٹر لگانے کا حکم دیا تھا۔ اس پر کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے۔
ایک جانب ریاست میں نئی بجلی شرحیں نافذ ہو رہی ہیں تو دوسری جانب صارفین کونسل کی جدو جہد جاری ہے۔ صارفین کونسل نے ریگولیٹری کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ شرحیں نافذ ہونے سے قبل وہ بجلی فراہمی کے سلسلہ میں بجلی کمپنیوں سے سوال جواب کیوں نہیں کرتا۔ ریاستی بجلی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ ۱۵-۲۰۱۴ء میں داخل اے آر آر (بجلی کی شرح تجویز ) جس کی بنیاد پر شرحیں بڑھائی گئی ہیں ۔اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ مہا نگر کو تقریباً ۲۳ گھنٹے، ضلع کو اکیس گھنٹے، کمشنری کو ۲۳ گھنٹے، گاؤں کو گیارہ گھنٹے ۳۸ منٹ اور بندیل کھنڈ کو ۱۹ گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ ایسے میں ریگولیٹری کمیشن کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ اتنی بجلی مذکورہ علاقوں کو مل رہی ہے یا نہیں۔ انہوںنے کہا کہ کمیشن کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ تجویز میں ظاہر کئے گئے فراہمی کے وقت کے مطابق لوگوں کو بجلی نہیں مل پا رہی ہے۔