اٹاوہ (نامہ نگار)مین پوری واعظم گڑھ پارلیمانی نشست پر کامیابی کے بعد پارٹی کے سربراہ نے اعظم گڑھ نشست کو چھوڑنے کا فیصلہ کیاتھالیکن مین پوری نشست کی نمائندگی کیلئے انھوں نے اپنے پوتے تیج پرتاپ سنگھ کو مذکورہ نشست تحفہ کے طورپر دینے کا فیصلہ کرلیاتھا۔اس وقت سے بہت سے سوالات کئے جاتے رہے ہیں۔بہت سے لوگوں نے کنبہ پروری کا الزام عائدکیا۔تو کسی نے اکھلیش حکومت کے نظم ونسق پر سوال اٹھائے۔ایک بڑاطبقہ ایسا بھی تھا جو پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندرمودی کی لہر کو ایک مدعہ بنائے ہوئے تھا۔یہ طبقہ نریندرمودی حکومت کے ۱۰۰دنوں کی حوصولیابیوںکو بیان کررہاتھا اسی دوران بی جے پی کی قیادت میںتبدیلی ہوگئی اورامت شاہ کو بی جے پی کا قومی صدر منتخب کردیا ہے۔اسی وقت سے یہ کہاجارہاتھا کہ امت شاہ کی قیادت کا ہی نتیجہ تھا کہ ملک کی سب سے بڑی اترپردیش میں ۷۳سیٹیں حاصل کرنے والی مودی حکومت کی اسکیمیں مین پوری پارلیمانی حلقہ کے عوام کو راس نہیں آئیں۔نتیجہ کے طورپر ووٹروں نے
ضمنی انتخاب میںبی جے پی کے امیدوار کو حاشیہ پر کھڑاکردیا۔ریاست میں مین پور پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان کردیاگیاتو تمام سیاسی پارٹیوں کی نظر اس علاقہ پر مرکوز ہوگئی۔سیاسی مبصرین کا خیال تھا کہ ضلع کی یہ اہم پارلیمانی نشست سماج وادی پارٹی کا گرہے۔ جب کہ پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو بھی اپنی سرگرمیوںکاآغاز اسی حلقہ سے کیا تھا۔سیاسی حالات میں بے شک ملائم سنگھ یادو کو اسمبلی حلقہ سے دور کردیا لیکن انھوں نے اپنی وراثت اپنے پوتے اورریاستی حکومت کے محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر شیوپال سنگھ یادو کو سپر دکردی۔ماضی میں بھی ایک مرتبہ سیاست کے ماہر سنجے گاندھی کے تعاون سے بلرام سنگھ یادو نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد ایساکوئی موقع نہیںآیا جب کم سے کم جسونت نگر اسمبلی حلقہ سے سماج وادی پارٹی کے کسی بھی لیڈر کو شکست کا سامنا کرناپڑاہو۔حالیہ ضمنی انتخاب میں کم سے کم مذکورہ اسمبلی حلقہ نشست سے سماج واد ی پارٹی کے امیدوار تیج پرتاپ سنگھ یادو نے ملائم سنگھ کے ریکارڈ کو توڑتے ہوئے سات ہزار ووٹ زیادہ حاصل کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔