لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ سماج وادی پارٹی نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں تعلیم، صحت، روزگار، صنعت، سیاحت کے میدان میں کئی قدم اٹھائے گئے ہیں لیکن مخالف جماعتیں یہ سیاست کر رہی ہیں کہ اترپردیش حکومت کے دور میں کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان و وزیر جیل راجندر چودھری نے کہا کہ ریاست کی سیاست میں ایک دوسرے کی مخالف جماعتیں سماج وادی پارٹی کے خلاف ایک ساتھ ایک سر میں حملہ آور ہو گئی ہیں۔ ان کے سیاسی اختلافات اور پالیسیاں اس سلسلہ میں ان کے مدمقابل نہیں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ، بی جے پی، بی ایس پی سب کے مد مقابل صرف سماج وادی پارٹی اور ریاستی حکومت ہے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ کانگریس، بی جے پی اور بی ایس پی کے دور میں بدعنوانیوں کا بول بالا تھا اور یہی اتحاد ان کو آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔
مسٹر چودھری نے کہا کہ جب ۲۰۱۲ء میں عوام نے سماج وادی پارٹی کو حکومت دی تو خزانہ خالی تھا۔ بدعنوان انتظامیہ تھی ۔ ۲۰۰۷ء میں اقتدار میں آئی بی ایس پی نے ریاست میں ترقی کی رفتارکو روک دیا اور ملائم سنگھ کے ذریعہ چلائے گئے فلاحی کاموں پر پابندی عائد کر دی لیکن اب اکھلیش یادو کی حکومت نے کسانوں ، غریب طلباء ،نوجوان، خواتین اور مسلمانوں کو تعلیمی ، مالی اور سماجی ترقی کیلئے کئی اہم اسکیموں پر تیزی سے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت کے دورمیں ہی ہندی سنستھان اور سنسکرت سنستھان کے بند انعامات پھر سے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ ریاست میں کھیل کود اور آرٹ کی و دیگر فنون کے فنکاروں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ سیفئی مہوتسو بھی ہر سال منعقد کیاجاتا ہے جس کا انتظام مقامی کمیٹی کرتی ہے۔ اس کیلئے زیادہ تر رقم چندے سے فراہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کومظفرنگر سے جوڑ کر جو لوگ سماج وادی پارٹی کی قیادت کی مذمت کر رہے ہیں وہ دماغی طور پر معذور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ مظفرنگر کے متاثرین کیلئے گھڑیالی آنسو بہانے والوں نے خود کیا کیاہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت نے جتنی مدد ان کو دی ہے اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔