لکھنؤ(نامہ نگار)ریاست کے وزیر اقلیتی بہبود و شہری ترقیات محمد اعظم خاں نے کہا ہے کہ فسطائی طاقتیں ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کر کے حکومت کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ مظفر نگر اور سہارنپورفسادات منظم سازش کے تحت کرائے گئے۔ جہاد جیسے مقدس لفظ کو ناپاک کرنے والے لفظ جہاد کا نعرہ دے کر آخرکیا کرنا چاہتے ہیں؟ وہ بدھ کو سروجنی نگر واقع حج ہاؤس میں عازمین حج کو پہلی پروازروانہ ہونے
سے قبل خطاب کر رہے تھے۔
مسٹر خان نے پروگرام میں وزیر اعلیٰ کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان وزیر اعلیٰ اپنی تعلیم و تجربہ سے بہترکر سکتے ہیں لیکن کچھ لوگ جن کا نہ تو ماضی، نہ حال اور نہ ہی مستقبل خوشنما ہے۔ سماج میں بدامنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔کچھ لوگوں کی عادت خوفزدہ کرنا ہو جائے تو سماج کا ماحول اچھا نہیں رہتا۔ ریاست میں ہوئے ترقیاتی کام کچھ لوگوں کو برداشت نہیں ہو رہے ہیں۔ آبروریزی کی واردات پر ہورہی سیاست پر انہوں نے کہا کہ جب عصمتوں کاکاروبار ہونے لگے تو یہ سماج کی بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کسی تنظیم کا نام لئے بغیر کہا کہ پاکستان چلے جاؤ، ہندوستان میں رہنے والے ہندو ہیں جیسے نعروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے اس ملک میں؟ ملک کی بڑی آبادی مایوس ہے اور وزیراعظم خاموش ہیں۔ اتنی بڑی قوم کی خاموشی اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ریاست کے ایک سابق وزیر اعلیٰ کا نام لئے بغیر کہا کہ سی بی آئی ملزم آئینی کرسی پر بیٹھنے والا ہے تو فسادات کے ملزم کو تحفظ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے پیسہ واپس لانے والوں کا دعویٰ کہاں گیا؟ مسٹر خان نے کہا کہ ان کاایک ہی کھاتا ہے جس میں تنخواہ آتی ہے۔ انہوں نے عازمین حج سے مدینہ پہنچ کر ملک اور ریاست میں امن ، خوشحالی اور ترقی کی دعا کرنے کی درخواست کی۔