سوئٹزرلینڈ (وارتا)کرنسی پالیسی طے کرنے کے معاملے میں ریزروبینک پوری طرح خودمختارادارہ ہے اوراس معاملے میں حکومت کی کوئی دخل اندازی نہیں چل سکتی ۔ آربی آئی کے گورنر رگھورام راجن نے سوئٹزرلینڈ میں سینٹ گیلن میں ایک مذاکرے کے موقع پر یہ خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی پالیسی طے کرنے کے معاملے میں آرپی آئی اعلیٰ خود مختارادارہ ہے حکومت چاہئے تو اپنی پسند یا نہ پسند کے حساب سے آربی آئی کے گورنرکے عہدے پر کسی کو بھی ہٹایا بیٹھا سکتی ہے لیکن جب سوال کرنسی پالیسی طے کرنے کا ہوگاتب آربی آئی میں اس کی ایک نہیں چلے گی۔یہ اختیار پوری طرح آربی آئی کے پاس ہی رہے گا۔اس سوال پر کہ ممکنہ نئی حکومت انھیں گورنر کے عہدے سے ہٹاسکتی ہے۔
مسٹرراجن نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کرنسی پالیسی طے کرنے کا پورااختیار ان کے پاس ہے یہ کام حکومت نہیں کرسکتی وہ جب اس عہدے پررہیں گے یہ اختیاران سے کوئی نہیں چھین سکتا خود حکومت بھی نہیں۔ مسٹرراجن نے کہا کہ اس نظریہ سے آربی آئی کی الگ اہمیت ہے۔ایسے میں اس کی خودمختاری کے ساتھ کسی طرح کی چھیڑچھاڑمعیشت کیلئے خطرناک ہوگی۔ آربی آئی کو زیادہ سے زیاد
ہ خودمختاری دی جانی چاہئے ۔ آربی آئی گورنر نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آربی آئی حکومت کی پروا نہیں کرتی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ سینٹرل بینک وزارت مالیات کے ساتھ مل کر کام کرتاہے۔کم سے کم ہندوستان میں تو یہی صورتحال ہے۔ جب بھی آربی آئی کچھ بڑاکرنے جاتا ہے وہ حکومت سے صلاح مشورہ ضرورکرتاہے۔ ہندوستان کی شرح تر قیات میں اضافے کے امکانات پر مسٹرراجن نے کہا کہ انھیں پورایقین ہے کہ اگرپالیسیاں صحیح رہی تو سات سے آٹھ فیصد کی شرح ترقیات حاصل کرنا مشکل نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ معیشت کی بنیاد مضبوط ہے۔ ۲۰۰۸ میں آئی بین الاقوامی اقتصادی کساد بازار ی کے کچھ سال قبل تک ملک کی شرح ترقیات ۹فیصد رہی تھی مہنگائی کے سوال پر مسٹرراجن نے کہا کہ اسے ہرحال میں قابو میں کرناضروری ہے کیوں کہ اس کے بعد ہی آربی آئی ترقیات سمیت اقتصادی محاذ پر موجود دیگرچلینجوں سے نمٹنے کی سوچ سکتاہے۔