لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ویش سورن کی تیرہ ذاتوں کو ریزرویشن دلانے اور ریاست کے خستہ حال قانون نظام کے خلاف ویش سماج نے بدھ کو گورنر ہاؤس میں راج پال رام نائک سے ملاقات کرکے عرضداشت سونپی۔ گورنر سے ملنے گئے نمائندہ وفد کی قیادت اترپردیش ویش مہا سمیلن کے ریاستی صدر ڈاکٹر نیرج بورا نے کی۔ ڈاکٹر بورا نے بتایا کہ جن تیرہ ذاتوں کو ریزرویشن کے تحت لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ان ذاتوں
میں اگرہری، ایودھیا واسی، دوسر ، کیسروانی، اومر، برنوال، سمنانی، کملاپوری، گلہرے، کوروال، ماہور، وشنوی، ہردواری ذات شامل ہیں۔ ان ذاتوں کو پچھڑے طبقہ میں شامل کرنے میں حکومت کی جانب سے کی جا رہی تاخیر کو سماجی انصاف کے جذبہ کے خلاف بتاتے ہوئے گورنر سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا۔اسی طرح گزشتہ ماہ شاملی و شاہجہانپور وغیرہ میں ہوئے تاجروں کے قتل کے معاملہ میں پولیس کی سست کارروائی اور امبیڈکر نگر کے رام بابو قتل کیس کی سی بی آئی جانچ کرانے کے ساتھ ہی ریاست کے نظم و نسق کو درست کرنے کامطالبہ کیا۔ گورنر نے نمائندہ وفد کی باتوں کو سن کر مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ تنظیم کے ریاستی صدر ڈاکٹر بورا نے بتایا کہ گزشتہ ۱۵ سے ۲۰ برسوں کے دوران ویش سورن کی یہ ذاتیں ریزرویشن کیلئے جدو جہد کر رہی ہیں۔ اترپردیش ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن نے ضوابط کے مطابق معائنہ کے بعد یہ مانا ہے کہ ان ذاتوں کو ریزرویشن دیا جانا چاہئے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ حکومت اس معاملہ کو طویل مدت سے لٹکائے ہوئے ہے۔ انہوںنے بتایا کہ سال ۲۰۰۸ء میں حزب مخالف لیڈر کی حیثیت سے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ نے اس وقت کے گورنر کو خط لکھ کر ان ذاتوں کو ریزرویشن دلانے کی وکالت بھی کی تھی لیکن ریاست کی موجودہ سماجوادی حکومت اس مدعے پر خاموش ہے۔ گورنر سے ملنے گئے نمائندہ وفد میں مرکزی نائب صدر ستیہ پرکاش گلہرے، ریاستی جنرل سکریٹری انجینئر شری پرکاش موریہ، ڈاکٹر اجے گپتا، ریاستی خازن انوپ اگروال شامل تھے۔