لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے کہا ہے کہ ریزرویشن پر صفائی دینے کی بجائے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی فضول بیان بازیوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کو روک لگانا چاہیے ۔محترمہ مایاوتی نے کہا ھے کہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی لیڈروں کے قول اور فعل میں تضاد ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی بار بار صفائی دے رہے ہیں کہ ریزرویشن کو کوئی چھین نہیں سکتا ہے لیکن ان لوگوں پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
اصل میں یہ سب بھی اسی قسم کی باتیں کرتے ہیں جیسا کہ انہوں نے بیرون ملک سے کالا دھن ملک میں واپس لا کر ہر ہندوستانی کے اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ ڈال کر انکے ‘اچھے دن’ لانے کا وعدہ کیا تھا۔بی ایس پی صدر نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ ریزرویشن ‘ کے معاملے میں آر ایس ایس کا جب بھی متنازعہ بیان آتا ہے مسٹر مودی صفائی دیتے ہیں کہ ریزرویشن دلتوں کا حق ہے ، اسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ صدیوں سے غلامی اور ذلت کی زندگی بسر کرتے چلے آ رہے دلتوں کے لیے ریزرویشن کا انتظام کوئی معمولی حق نہیں ہے ۔ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے انہیں جینے کا ایک آئینی حق دیا ہے ۔اس سے پہلے کانگریس اور اب بی جے پی حکومت کی ملی بھگت سے غیر فعال اور غیر مؤثر بنا کر رکھ دیا ہے ۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ دونوں پارٹیوں نے آئین میں اس قسم کی انسانی بنیاد پر بنائی گئی خاص دفعات کو ‘ کاغذی اور دکھاوٹی ‘ بنا کر رکھ دیا ہے ۔ کانگریس اور بی جے پی نے ریزرویشن کو گزشتہ 68 سال کے دوران ایمانداری سے لاگو ہی نہیں ہونے دیا۔ اب اسی تنگ ذہنیت والے لوگ ریزرویشن کے اس نظام میں خامیاں نکال کر اس کی نظرثانی کی نامناسب باتیں کر رہے ہیں’۔محترمہ مایاوتی نے کہا کہ اس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا کٹر ہندونوازنظریہ کی جھلک ملتی ہے ۔ ایسی ذہنیت والے لوگوں کو دلتوں اور دیگر پسماندہ افراد سے معافی مانگنی چاہیے ۔ ریزرویشن کا 50 فیصد فائدہ بھی اب تک ان نظرانداز اور استحصال کئے گئے لوگوں تک نہیں پہنچ پایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی میں نسل پرست ذہنیت رکھنے والے لوگوں نے ہی کبھی بھی دلتوں کے مسیحا بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کا بھلا نہیں ہونے دیا۔ اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے ہرطرح کا ہتھکنڈہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ ان ھتھکنڈوں میں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے نام پر یادگار اور میوزیم وغیرہ کا اعلان کرکے انہیں کئی طرح سے ورغلانے کا کام بھی شامل ہے ۔ ان لوگوں کی سازش سے ملک کے عوام کو اور خاص طور پر اتر پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب وغیرہ ریاستوں کے لوگوں کو بہت ہی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ اگر مودی حکومت واقعی دلتوں کا خیرخواہ بننا چاہتی ہے تو سب سے پہلے اسے سرکاری ملازمتوں میں پرموشن کے سلسلے میں ریزرویشن کے نظام کو بحال کرنا چاہیے ۔اس سلسلے میں آئینی ترمیمی بل راجیہ سبھا سے منظور ہو کر لوک سبھا میں زیر التوا ہے ۔ پرائیویٹ سیکٹر اور دیگر جن سیکٹروں میں ریزرویشن کا بندوبست نہیں ہے وہاں مودی حکومت کو ریزرویشن کا بندوبست یقینی بنانا چاہیے ۔ سرکاری ملازمتوں اور تعلیم کے میدان میں ہزاروں کی تعداد میں ریزرو سیٹیں برسوں سے خالی پڑی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کے معاملے میں بار بار صفائی دینے میں وقت برباد کرنے کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کو پہلے اپنی پارٹی، حکومت اور آر ایس ایس کے لوگوں پر سخت لگام کسنا چاہیے جو اس سلسلے میں آئے دن غلط اور فضول کی بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔سرکاری سطح پر پہل کرکے ریزرویشن کو آئین کی نویں شیڈول میں ضرور شامل کر لینا چاہیے ، تبھی پتہ چلے گا کہ حکومت دلتوں کے وقار اور اس کی خود داری کے معاملے میں تھوڑی سنجیدہ ہے ۔ صرف ‘بیان بازی’ سے اس پسماندہ سماج کے لوگوں کا بھلا نہیں ہو پائے گا۔ بی ایس پی کی تشکیل سے قبل ایسی بیان بازي کانگریس پارٹی بھی مسلسل کرتی رہی تھی۔