بارہ بنکی(نامہ نگار)ریزرویشن بچائو جدوجہد کمیٹی نے رکن پارلیمنٹ پرینکا سنگھ راوت کی رہائش گاہ پردھرنا ومظاہرہ کرتے ہوئے ریزرویشن کی حمایت میں پندرہ نکاتی عرضداشت انھیں سپرد کی۔جدوجہد کمیٹی کے قومی صدر آرپی سنگھ نے عرضداشت سپرد کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ریزرویشن کیلئے مضبوط قانون نہیں بنایاجائے گا اس وقت تک جدوجہد جاری رہے گی۔ ملک کے صدر ،مزدور،کسان ،سب کیلئے مساوی تعلیم جب تک ملک میں قائم رہے گی ذات کانظام جاری ہے گا اس لئے ضروری ہے کہ ریزرویشن کو ختم کرنے سے پہلے ملک سے ذات کے نظام کو ختم کردینا چاہئے۔
مسٹرسنگھ نے کہا کہ عدالتوں اورپرائیویٹ زمروں میںریزرویشن نافذ کیاجائے ملک میں آراضی کا حق ، صحت کا اورروزگارکا حق قانون بنا کر معاشی طور سے پسماندہ دلتوں کے ساتھ مساویانہ سلوک کیاجائے ۔خصوصی بھرتی مہم کے ذریعہ ریزرویشن کے کوٹے کوپوراکیاجائے ۔مسٹرسنگھ نے مزید کہاکہ جس ریزرویشن کی بنیاد پر ارکان پارلیمنٹ بنائے جارہے ہیں اگر وہ ریزرویشن نہیں ہوگاتودلتوں کو نہ تو ٹک دیاجائے گا انھوں نے کہاکہ ریزروسیٹس منتخب اراکان پارلیمنٹ نے بھی پارلیمنٹ میں ریزرویشن قانون بنانے کا مطالبہ کیاہے۔مسٹرسنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی اگریہ سوچتے ہیں کہ ہمیں دلتوں کے ووٹ کی ضرورت نہیں تو انھیں یہ بتا دیناچاہتا ہوں کہ صرف آٹھ فیصد کے لوگوں سے ان کی حکومت نہیں بنی ہے۔۷۴فیصد لوگوں
کے ووٹوں سے بی جے پی کا اقتدار حاصل ہوا۔
عرضداشت میں پوناپیکٹ کا ذکرکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریزرویشن کے لئے بھیک نہیں مانگی جارہی ہے یہ ہماراحق ہے۔ترقی میں ریزرویشن کا بل اگرمنظورنہیں کیاگیاتو کمزورودلت طبقے کے لوگ اعلیٰ عہدوں پر فائز نہیں ہوسکتے ۔ کیوںکہ لیکھ پال ، دہی ترقیات افسراورکانسٹیبلوں کی بھرتیاں براہ راست ہوتی ہے جب کہ اعلیٰ عہدوںپر زیادہ تر عہدوں کو ترقی کے بنیا پر ہی پر کیاجاتاہے۔انھوںنے کہا کہ اعلیٰ عہدوں پر۷؍فیصد سے زائد اونچی ذات کے لوگ بیٹھے ہیں جو دلتوںکو اوپر جانے نہیںدیں گے۔