لکھنؤ(نامہ نگار) موہن لال گنج علاقہ میں آج صبح ریلو لائن کے کنارے ایک لڑکی کی لاش پڑی ہوئی ملی اس کے جسم پر چوٹ کے کئی نشان تھے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ لڑکی کا قتل کرکے لاش کو ریلوے لائن پر پھینکا گیا ہے۔ انسپکٹر موہن لال گنج سنتوش سنگھ نے بتایا کہ آج صبح بندواگائوں کے نزدیک ریلوے لائن کے کنارے لوگوں نے ایک لڑکی کی لاش دیکھی دیہی باشندوں نے اس بات کی اطلاع فوراً پولیس کو دی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے آس پاس کے لوگوں کی مدد سے لڑکی کی لاش کی شناخت کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن کوئی کامیابی ہاتھ نہیں لگی۔ تفتیش کے بعد پولیس نے ل
ڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ۔ لڑکی کے جسم پر متعدد حصوں میں چوٹ کے نشان تھے۔ چوٹ کے نشان اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ لڑکی کا قتل کرکے لاش کو ریلوے لائن کے کنارے پھینکا گیا ہے۔ دیر شام جبرولی گائوں کا رہنے والا ایک راہ گیر موہن لال گنج پولیس کے پاس پہنچا اس نے بتایا کہ اس کی سترہ سالہ بیٹی جمعرات کی شام سے گھر سے لاپتہ ہے۔ راہ گیروں کا کہنا ہے کہ بیٹی ماسی بیت الخلاء کی بات کہہ کر نکلی تھی۔ اور گھر نہیں پہنچی پولیس نے ریلوے لائن پر ملی لاش کے بارے میںان کو بتایا اور مرچری جاکر لاش کی شناخت کیلئے کہا ۔ اس کے بعد راہ گیر اور اس کا کنبہ مرچری پہنچے ان لوگوں نے لاش کو دیکھتے ہی اس کی شناخت کرلی ۔ لاش راہ گیر کی لاپتہ بیٹی کی تھی ۔ لڑکی درجہ آٹھ کی طالبہ تھی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کا صحیح سبب پتہ چل جائے گا اور پھر اسی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔
لڑکی کا گھر جائے واردات سے پانچ کلو میٹر کی دوری پر ہے ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ لڑکی گھر سے رفع حاجت کی بات کہہ کر نکلی تھی توکیا وہ رفع حاجت کیلئے اتنی دور آگئی ۔ دیہی باشندوں اور اہل خانہ کا بھی یہی ماننا ہے کہ لڑکی اتنی دور رفع حاجت کیلئے نہیں جائے گی۔لوگوں نے اس کے ساتھ انہونی کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔