اپوہ۔ایک ہاکی کھلاڑی جن خطاب کی امید کرتا ہے، جیمی ڈوائر کے پاس یہ تمام خطاب ہیں لیکن آسٹریلیا کا یہ قدآور اپنے چمکدار کریئر کا اختتام 2016 کے ریو اولمپکس میں طلائی تمغہ جیت کر کرنا چاہتا ہے۔آسٹریلیا کے ہر زمانے عظیم ہاکی کھلاڑی ڈوائر کے پاس اولمپکس کا ایک طلائی اور دو کانسہ کا تمغہ، ورلڈ کپ کے دو طلائی تمغے، دولت مشترکہ کھیلوں کے تین طلائی تمغہ، چھ چمپئنس ٹرافی خطاب اور دوچاندی کپ کے طلائی تمغہ ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے رہتے ہوئے آسٹریلیا نے ورلڈ کپ میں دو نقرئی تمغے جیتے اور چمپئنس ٹرافی میں دو بار ان کی ٹیم نائب فاتح رہی تھی۔لیکن
یہ 36 سالہ کرشمائی اسٹرائیکر ریو اولمپکس میں بھی ایک اور پیلا تمغہ حاصل کرنے پر نظر لگائے ہوئے ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ یہ ان کے 15 سال کے کیریئر کا بہترین اختتام ہوگا۔ڈوائر سے جب پوچھا گیا کہ وہ اپنے کیریئر میں آگے اور کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو انہوں نے فوری طور جواب دیاریو میں طلائی تمغہ۔انہوں نے کہایہ اچھا اختتام ہوگا۔ میں وہاں جا کر کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ اب ہماری ٹیم بہت اچھی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ٹیم میں میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہوں۔ چار اولمپک کھیلنا شاندار ہوگا۔ اولمپک ہمارے کھیل کا انتہائی ہے۔ڈوائر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی کرکٹر مائیکل کلارک کی طرح ریٹائرمنٹ لینا چاہیں گے جنہوں نے آسٹریلیا کو پانچواں ورلڈ کپ دلانے کے بعد ون ڈے کرکٹ کو الوداع کہہ دیا، انہوں نے کہاکیوں نہیں۔ یقینا فتح کے ساتھ اختتام شاندار ہوگا۔ ڈوائر 24 ویں اذلا شاہ کپ میں کل کینیڈا کے خلاف اپنے کیریئر کا 322 واں میچ کھیلنے کے ساتھ ہی آسٹریلیا کی طرف سے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی بھی بن گئے۔ایک سال پہلے تک ڈوائر کے دماغ میں ریو اولمپکس تک کریئر کھینچنے کی بات نہیں تھی لیکن گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں کیلئے آسٹریلوی ٹیم میں نہیں منتخب ہونے سے انہوں نے اپنا کریئر لمبا کھینچنے کی منصوبہ بندی کی۔انہوں نے کہااس طرح سے آخر میرے لئے اچھا نہیں ہوتا۔ اگر میں دولت مشترکہ کھیلوں میں کھیلتا تو یقینی طور پر ریٹائرمنٹ لے لیتا۔ میں وہاں نہیں جا پایا۔ میرے اور کوچ کے درمیان سب کچھ اچھا نہیں چل رہا تھا۔ گزشتہ سال میں نے اپنی ہاکی کالطف نہیں لیا۔ریکارڈ پانچ بار دنیا میں سال کے بہترین ہاکی کھلاڑی منتخب ڈوائر نے کہالیکن اب میں اپنی ریو تک اپنی ہاکی کا پورا لطف اٹھانا چاہتا ہوں۔
میں ٹیم میں جگہ بنائوں یا نہیں لیکن میں اپنی طرف سے کوشش کروں گا۔ یہ پکا ہے کہ ریو کے بعد میں کھیلنا جاری نہیں رکھوں گا چاہے میں ٹیم میں جگہ بنائوں یا نہیں۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ڈوائر ایک اچھا کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کرنے کی چاہت نے انہیں ہاکی کی طرف کھینچا۔ڈوائر نے بچپن میں ہاکی اور کرکٹ دونوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بچپن میں راک ہمٹن میں اے گریڈ کے دو فائنلس میں ناٹ آؤٹ 199 اور 125 رن بنائے تھے۔ اس سے انہیں ملک کے ایک بڑے کالج سے کرکٹ اسکالرشپ مل جاتی ہے جس کے لئے انہیں برسبین جانا پڑتا۔لیکن ایسا کبھی نہیں ہو پایا کیونکہ کبھی اولمپکس میں حصہ نہیں لینے کے خیال کی وجہ سے انہوں نے اپنا منصوبہ بدل دی۔ڈوائر نے کہامیں نہیں جانتا کہ میں کرکٹ میں کتنا اچھا کرتا لیکن میں نے 1992 اور 1996 کے اولمپک دیکھے تھے اور میں اولمپک کھیلوں میں حصہ لے کر طلائی تمغہ جیتنا چاہتا تھا۔ اس کے بعد میں نے کرکٹ کے بجائے ہاکی کا زیادہ لطف اٹھانا شروع کیا۔ یہ زیادہ تیز اور دل لگی ہے۔انہوں نے کہامیں کھیلوں میں شامل ہونا پسند کرتا ہوں۔ میں کھیلوں کو پسند کرتا ہوں چاہے وہ کرکٹ ہو یا گولف۔ میرے ہاتھ اور آنکھوں کو ہم آہنگ بہت اچھا ہے اس لئے میں نے کرکٹ یا گولف میں بھی ہاتھ آزمایا۔ڈوائر نے کل ا سٹیسی کو پیچھے چھوڑ کر آسٹریلیا کی طرف سے سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا نیا ریکارڈ بنایا۔ انہوں نے کہایہ بڑا اعزاز ہے۔ میں نے جو کچھ حاصل کیا اس پر مجھے فخر ہے۔