رائے بریلی (نامہ نگار)دوپہر ۲۱بج کر ۵۴منٹ پر زمین ہلنے کے ساتھ ہی ایک مرتبہ پھر ضلع میں دہشت کا ماحول بن گیا ۔لوگ گھروں ،دکانوں اور نجی دفتروں سے نکل کر سڑک کی طرف بھاگے ۔ ہرطرف خوف کا ماحول بن گیا لیکن پانچ سکنڈ میں ہی حالات معمول پر آگئے اور لوگ پھر اپنی منزلوں تک لوٹ گئے ۔ اس زلزلے کے جھٹکے میں پھر عوامی زندگی کو ہلاکر رکھ دیا۔ لوگوں میں نامعلوم شبہات اس طرح بھر گئے ہیں کہ سب کے سب ذہنی طورپر پریشان ہیں ۔آج اتوار کو ۲۱بج کر۵۴منٹ پر زلزلہ آنے سے بھگدڑ مچ گئی ۔چونکہ لوگ نیپال کے آفات کی سچائی جان چکے ہیں کہ یہ زلزلہ کہیں بھی کسی بھی وقت اور کسی شکل میں تباہی مچا سکتاہے ۔ اسی اندیشہ کے سب لوگ گھروں ،دکانوں اور دفاتر سے باہر نکل آئے ۔اس زلزلے سے آج بھلے ہی کسی طرح کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے لیکن لوگوں کے کام کاج پر اثر پڑاہے ۔سرکاری دفاتر میں ،نجی اداروں یا کسی طرح کاتعمیری کام ہو سب سے سب متاثرہوئے ہیں ۔ زلزلہ پر کل کے ماحول پر نظر ڈالی جائے تو لگتاتھاکہ آفات کے وقت لوگ دولت ،کنبہ کا لالچ چھوڑ کر اپنی حفاظت میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔ صرافہ بازار میں کے دکان دار زلزلے کے دہشت سے لاکھوں ،کروڑوں کے زیورات چھوڑ کر بھاگ گئے ۔