لکھنؤ، 23 جولائی (یوا ین آئی) اترپردیش کے لوک آیکت جسٹس( سبکدوش) این کے مہروترا نے زمین کے استعمال بدل کر اسٹامپ ڈیوٹی کی شکل میں سرکاری خزانے کو کم ریوینیو ادا کرنے کے انکشاف کے بعد اس طرح کے معاملے کے بڑے پیمانے پر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔سرکاری خزانے کو بڑا نقصان پہنچانے کے اس معاملے کے سامنے آنے سے جسٹس مہروترا کو خدشہ ہیکہ اس سے منسلک گروہ کئی بڑے شہروں میں بھی سرگرم ہے اور و
ہ اپنی جانچ کا دائرہ گوتم بدھ نگر ، لکھنؤ، کانپوراور دیگر شہروں تک بڑھارہے ہیں۔جسٹس مہروترا نے یہاں کہا کہ مکان بنانیوالوں، ریویینو محکمہ اور رجسٹری دفتر کے ملازمین کا مشترکہ گروہ اگر متھرا میں اپنے اس کام کو بخوبی انجام دیتا ہے تو یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ زمین مافیا اور کثیر ملکی رئیل اسٹیٹ کمپنیاں رجسٹری میں زمین کا استعمال بدلا ہوا دکھاکر اسٹامپ ڈیوٹی کے طور پر کم رقم دیکر حکومت کو بڑا چونا لگاتے ہیں۔
جسٹس مہروترا نے کہاکہ اب وہ نوئیڈا، لکھنؤ، کانپور اور دیگر شہروں میں کچھ برسوں کا ریکارڈ طلب کرکے یہ دیکھیں گے کہ کتنے معاملے میں اسٹامپ ڈیوٹی بچانے کے لئے زمین کا استعمال بدل کر آبادی سے زرعی کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آبادی والے علاقے میں سرکل ریٹ پر رجسٹری ہوتی ہے جب کہ زرعی زمین کے معاملے میں یہ فی بیگھہ کی شرح سے ہوتی ہے جو کہ بہت کم ہے۔متھرا معاملے میں جسٹس مہروترا نے تین برسوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا جب کہ انہیں تقریباً تین درجن معاملے مہیا کرائے گئے۔ ان کا خیال ہے کہ صحیح تصویر سامنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے اب متھرا کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (رجسٹریشن) کو خط لکھ پوچھا ہیکہ زمین کے استعمال کی تبدیلی کے مزید معاملے ہیں یا سچائی چھپائی گئی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے ایک معاملہ میں زرعی زمین دکھاکراس کا استعمال بدلے جانے کے معاملے میں ایک اکاؤنٹنٹ کو معطل کردیا تھا۔مسٹر مہروترا یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس معاملے میں تحصیل دار کو سزا دی گئی لیکن اس وقت کے ڈپٹی کلکٹر کو بخش دیا گیا۔لوک آیکت نے متھرا کی ایک تحصیل کے کچھ کے کچھ ایسے معاملوں کا انکشاف کرکے ریاستی حکومت سے پوری ریاست میں زمین کے استعمال بدلے جانے کے معاملوں کا جائزہ لیکر افسران کو سزا دینے کے لئے کہا ہے۔