بچے ہمیشہ ہنستے مسکراتے ہی اچھے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو اور خوف دیکھنے والوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں اور اگر کوئی حساس فطرت کا مالک ہو تو اس کے لیے تو یہ نظارہ ناقابل برداشت ہی ثابت ہوتا ہے اور ان 2 تصاویر نے دنیا بھر میں تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا ہے۔
بشام کھبیہ (Bassam Khabieh) نامی فوٹو گرافر کو حال ہی میں شام کے دارالحکومت دمشق جانے کا موقع ملا جہاں وہ شامی عرب ہلال احمر کی امدادی سرگرمیوں کو فلمانے کے لیے پہنچے تھے۔
اس دوران انہیں ایک امدادی قافلے کے ساتھ جانے کا موقع ملا جہاں شروع میں خوشی کا ماحول تھا اور بچے ہنستے مسکراتے تصاویر کھچ
وانے کے لیے بشام کے گرد جمع ہوجاتے کیونکہ انہیں طبی امداد اور دیگر ضروری سامان جو مل رہا تھا۔
مگر صرف ایک سیکنڈ کے اندر ہی یہ نقشہ تبدیل ہوگیا۔
ایک مارٹر گولہ قافلے کے قریب گرا اور خوشی کا منظر دہشت میں تبدیل ہوگیا، اس حملے میں ایک رضاکار ہلاک اور متعدد بچے زخمی ہوگئے اور بیشتر نے چیخنا اور رونا شروع کردیا۔
اس موقع پر فوٹو گرافر نے 2 تصاویر لیں جو کہ دونوں ایک چار سالہ بچی غزل کی تھی جن میں سے ایک دھماکے سے پہلے اور ایک بعد کی تھی اور ان دونوں کا فرق دل کو ہلا دینے والا ہے۔
فوٹو گرافر کا کہنا تھا “ان تصاویر سے مجھے پہلی بار دیکھنے کا موقع ملا کہ کس طرح بچوں کی معصوم ہنسی چیخ، خوف اور آنسوﺅں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ حملے سے چند سیکنڈ پہلے بچے خوشی سے مجھے دیکھ رہے تھے اور تصویر کھچوانے کے لیے تیار تھے، مگر وہ لمحہ بہت افسردہ کن تھا جب میں نے ایک ہنستی ہوئی بچی کی تصویر لی اور کچھ سیکنڈوں بعد میں نے اسی بچی کو خوف کے مارے بھاگتے ہوئے دیکھا، زندگی کو خون اور راکھ میں تبدیل ہونے میں کچھ سیکنڈ ہی لگتے ہیں”۔