سابق وزیر اعظم اٹل بہاریواجپائی دہلی میں اپنے سرکاری رہائش گاہ میں موجود ہیں اور ٹھیک ٹھاک ہیں
بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو ’خراج تحسین‘ پیش کرنے اور ان کی موت کی خبر پر تعزیتی پروگرام منعقد کرنےوالے ایک سکول کے ہیڈ ماسٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی ریاست اڑیسہ کے بالیشور ضلع میں بوڈھا كھنٹا مڈل سکول کے ہیڈ ماسٹر كملا كانت داس کو اچانک کسی شخص سے اٹل بہاری واجپئي کے ’انتقال‘ کی اطلاع ملی تھی۔
سکول کے ہیڈ ماسٹر نے اس خبر کی تصدیق کیے بغیر ہی اپنےساتھی اساتذہ کو فوری طور فون کر کے سکول میں واجپائی کی موت کے غم میں ایک خاص پروگرام کرنے کا حکم دیا تھا۔
سکول میں چھٹی
ہیڈ ماسٹر کی ہدایت کے مطابق اساتذہ سابق وزیراعظم واجپائی کی وفات کے بعد سوگ منانے کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے اور پھر اس سلسلے میں ایک مختصر تعزیتی پروگرام کے انعقاد کے بعد اگلے دن اسکول میں چھٹی کا اعلان بھی کر دیا گیا
لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاریواجپائی دہلی میں اپنے سرکاری رہائش گاہ میں موجود ہیں اور ٹھیک ٹھاک ہیں۔
یہ بات صحیح ہے کہ واجپائی جی کی صحت اچھی نہیں رہتی ہے اس لیے اب وہ سیاست میں فعال نہیں ہیں اور ان کا علاج چلتا رہتا ہے۔
ہیڈ ماسٹر کی ہدایت کے مطابق اساتذہ سابق وزیراعظم واجپائی کی وفات کے بعد سوگ منانے کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے اور پھر اس سلسلے میں ایک مختصر پروگرام کے انعقاد کے بعد اگلے دن اسکول میں چھٹی کا اعلان بھی کر دیا گیا۔
طلبا کے والدین کو جب اس بارے میں معلوم ہوا تو انھوں نے ہیڈماسٹر سے اس بارے میں پوچھا اور پھر اس طرح سے اس واقعے کی حقیقت سامنے آئی۔
اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد ریاستی حکام نے اس کی تفتیش کے احکامات جاری کیے تھے جس کی ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد مذکورہ ہیڈ ماسٹر کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔
ضلع بالیشور کے مجسٹریٹ سناتن ملّك نے اتوار کے روز معاملےکی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
سرکاری سطح پر ’سب کے لیے تعلیمی مہم‘ کے ضلع کنوینرسریندر پرساد سنكھوا نے اس پورے معاملے کی جانچ کی ہے۔