لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ریاستی حکومت نے قومی صحت مشن کے تحت ۲۰۱۷ء تک موجودہ بچوں کی شرح اموات ۵۳ فی ہزار کو گھٹاکر ۳۲ فی ہزار، زچہ شرح اموات تین فی ہزار کو گھٹاکر دو فی ہزار کرنے کے ساتھ ہی ریاست کے پیدائش کی شرح ۷ء۳ کو گھٹاکر ۸ء۲ تک لانے کی اسکیم تیارکی ہے۔ یہ اطلاع طبی صحت و کنبہ بہبود کے وزیر احمد حسن نے دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں بچہ شرح اموات ۵۷ فی ہزار سے گھٹ کر ۵۳ فی ہزار ہو گئی ہے۔ یہ بہت بڑی حصولیابی ہے۔ ۲۰۱۷ء تک بچہ شرح اموات کو ۳۲ فی ہزار پرلانا ہے۔ اس کیلئے زچگی یونٹوں پر تعینات ڈاکٹروں، اسٹاف نرسوں، اے این
ایم کو تربیت دے کر انہیں اہل بنایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ کام کی اسکیم کو کامیاب بنانے کیلئے تمام سی ایم او ، چیف طبی سپرنٹنڈنٹ کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ زچگی یونٹوں پر تعینات صحت ملازمین کو مقررہ وقت میں تربیت دے کر انہیں زچگی یونٹوں پر ہی تعینات کریں۔ چگی سے متعلق صحت ملازمین کو تربیت میں حصہ لینے کیلئے کام سے آزاد کرتے ہوئے مقامی بندوبست بھی یقینی کیا جائے تاکہ خواتین و بچوں کو مستقل طور سے صحت خدمات ملتی رہیں۔ مسٹر حسن نے بتایا کہ زچگی یونٹوں پر تعینات صحت ملازمین کو تربیت دینے کیلئے وقت پر کام سے آزاد نہ کرنے اور تربیت کے بعد انہیں زچگی اکائیوں پر تعینات نہ کرنے کی حالت میں متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ زچہ بچہ شرح اموات میں کمی لانے میں سماج وادی ایمبولنس خدمات ۱۰۸ و نیشنل ایمبولنس خدمات ۱۰۲ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ۱۰۸؍ایمبولنس خدمات سے تقریباً ۱۸ لاکھ و ۱۰۲؍ ایمبولنس خدمات سے ۵ء۷ لاکھ حاملہ خواتین کو مستفید کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے دیہی؍ دور دراز علاقوں و دلت بستیوں میں رہنے والے غریب و عام لوگوں کو آسانی سے ٹرانسپورٹ کی خدمات مہیا نہیں ہو پاتی تھیں۔ ریاستی حکومت نے انہیں مفت ۱۰۸ و ۱۰۲؍خدمات مہیا کراکر بڑی راحت دی ہے جس کا فائدہ عام لوگ اٹھا رہے ہیں۔