لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ سی ایم او دفتر میں زچہ و بچہ اموات جائزہ و تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ طب و صحت و کنبہ بہبود کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر مدھو سنہا نے کہا کہ زچہ وبچہ شرح اموات میں کمی لانے میں ڈاکٹروں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر مناسب علاج کے بعد زچگی میں معیار علاج اور ضروری ہدایات پر عمل کریں تو زچہ و بچہ شرح اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہ زچہ و بچہ کی اموات کے اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے ان کو نشانزد کیا جائ
ے اور پھر ان کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں تو کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ این آرایچ ایم شروع ہونے کے وقت زچہ و بچہ اموات کی شرح ۴۴۰ فی لاکھ تھی جو اس وقت ۳۰۰ فی لاکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کا ہدف ہے کہ یہ شرح ۱۰۰ فی لاکھ تک لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ منطقہ میں گزشتہ برس زچہ و بچہ کی اموات ۳۳۰ فی لاکھ تھی لیکن ۱۲-۲۰۱۱ء کے صحت سروے کے مطابق اس وقت ۳۴۸ فی لاکھ ہو گئی ہے۔ سی ایم او ڈاکٹر ایس این ایس یادو نے زچہ و بچہ اموات کے جائزہ پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے لئے ضروری ہے تاکہ موت کے مختلف اسباب سے متعلق حاملہ خواتین کو پہلے سے ہی بیدار کیاجا سکے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو دوران حمل کے خطرات سے آگاہ ہونا چاہئے اور انہیں بتانا چاہئے کہ اسپتال میں زچگی کے کیا فوائد ہیں۔انہوں نے کہا کہ شرح اموات کو متاثر کرنے والی وجوہ میں یہ دیکھا جانا ضروری ہے کہ حاملہ کے گھر سے زچگی سینٹر کی دوری کتنی ہے اور ہنگامی حالات میں پہنچنے کے راستے اور ذرائع کیا ہیں۔ جوائنٹ ڈائریکٹر منطقہ لکھنؤ ڈاکٹر آبھا آشوتوش نے بتایا کہ اسپتالوںپر مبنی زچہ و بچہ شرح اموات کا جائزہ تمام اسپتالوں میں ہونے والے پروگرام میں لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں زچگی سے متعلق موت کی اطلاع چوبیس گھنٹوں کے اندر اسپتال کے نامزد نوڈل افسر اور ضلع کے نوڈل افسر کو دی جائے گی۔ منطقائی پروجیکٹ منیجر راجہ رام یادو نے طبقاتی بنیاد پر زچہ و بچہ شرح اموات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ۱۵ سے ۴۹ برس کی کسی بھی خاتون کی موت کی پہلی اطلاع چوبیس گھنٹے کے اندر اے این ایم اور انچارج ڈاکٹر کو دینے پر آشا بہو کو ۲۰۰ روپئے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ موت کی اطلاع پر انچارج طبی افسر سہ رکنی ٹیم تشکیل کرے گا جو متعلقہ کنبے سے مل کر موت کی وجوہ کا پتہ لگائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیم اہل خانہ کے انٹر ویو کی بنیاد پر ایک رپورٹ تیار کرے گی تاکہ اس کی روشنی میں آئندہ کسی دوسری زچہ کو موت سے بچایا جا سکے۔ تربیتی پروگرام میں ڈاکٹر وکاس سنگھل، ڈاکٹر راجہ رام اور ڈاکٹر لوکش سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔