امریکی محققین کا کہنا ہے کہ زکام کا وائرس ٹھنڈی ناک میں خوش رہتا ہے۔ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے مطابق ٹھنڈے درجہ حرارت میں انسانی مدافعتی نظام کمزور پڑ جا تا ہے جس کی وجہ سے وائرس کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔محققین کے مطابق جلد صحت یابی کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ شخص اپنی ناک کو گرم رکھے اور اسے سرد ہوا سے بچائے۔خیال رہے کہ رائنو وائرس گروپ کا شمار ان وائریسوں میں ہوتا ہے کہ جو ناک بہنے اور چھینکیں آنے کا ذمہ دار ہیں۔ییل یونیورسٹی میں محققین نے رائنو وائرس پر ناک میں ۳۳سینٹی گریڈ اور ایک عام جسم کے درجہ حرارت ۳۷سینٹی گریڈ پر تجربہ کیا۔محقق ڈاکٹر اکیکو اِساکی نے بتایا کہ’ ہمیں ۵۰سال سے پتہ ہے کہ یہ وائرس ناک میں پھلتا پھولتا ہے اور اپنی تعداد بڑھاتا ہے، لیکن اس کے طریقہ کار کو کبھی واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا۔‘ڈاکٹر اکیکو اِساکی کے مطابق سرد ناک میں مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے جو وائرس کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔تحقیق کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ انفیکشن کا پتہ لگانے اور مدافعتی ردعمل کو مربوط کرنے والے سینسر ٹھنڈے درجہ حرارت میں کم موثر تھے۔
ڈاکٹر اِساکی کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس بات کو سمجھنے میں مدد دیں گے کہ کیوں س
ردی کے مہینوں میں زکام زیادہ عام ہوتا ہے۔لیکن انہوں نے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ یہ عمل کافی زیادہ پیچیدہ ہے اور اس میں اور عوامل بھی شامل ہیں۔تاہم ڈاکٹر اکیکو اِساکی کا کہنا ہے کہ آپ گرم موسم میں رہ کر اور اپنی ناک کو سرد ہوا سے بچا کر زکام سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔
نوٹنگھم یونیورسٹی میں وائرس سائنس کے پروفیسر جوناتھن گیند نے کہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج یہ سمجھنے میں مدد دیں گے کہ کیوں رائنو وائرس سے ناک متاثر ہوتا ہے اور جسم کے گرم حصے متاثر نہیں ہوتے۔
پروفیسر جوناتھن گیند نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ناک کے خلیات کا درجہ حرارت جسم کے دوسرے کم بے نقاب حصوں سے ٹھنڈا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے رائنو وائرس زکام کا تو سبب بنتا ہے لیکن یہ زیادہ سنگین انفیکشنز جیسے پھیپھڑوں کا انفیکشن کا سبب نہیں بنتا ہے۔‘