نئی دہلی ۔ایک جون کو آئی پی ایل فائنل کے ساتھ بی سی سی آئی۔ آئی پی ایل کے صدر سنیل گواسکر کی مدت بھی مکمل ہو جائے گی اور ان کا خیال ہے کہ منتظم کا کردار ادا کرنے کے خواہش مند کسی بھی سابق کھلاڑی کیلئے اپنے تجاویز پر عمل درآمد کرنا بڑا چیلنج ہے۔ گواسکر نے آئی پی ایل ٹی ٹوینٹی ویب سائٹ پر کہاانتظامیہ میں آنے والے کھلاڑیوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنے تجاویز پر انتظامیہ کے باقی ارکان کی رضامندی بنوانا ہے۔انہوں نے کہا اکثر ہم تبدیلی کے فی لاتعلق رہتے ہیں۔منتظم بنے ایک کھلاڑی کے لئے یہ بڑا چیلنج ہے۔ میری مدت بمشکل چار پانچ ہفتے کی رہی لہذا میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے
مشوروں پر عمل کرانے میں دقت اس لیے نہیں آئی کیونکہ یہاں مضبوط نظام ہے۔
انہوں نے کہا جب میں نے عہدہ سنبھالا تو میری توجہ آئی پی ایل کو ‘ میڈیا فرینڈلیبنانا تھا۔میڈیا کو معلومات دینا ضروری ہے تاکہ اٹکلیوں پر روک لگے۔گواسکر نے کہایہ میڈیا سے وابستہ لوگ ہی بتائیں گے کہ یہ کامیاب رہا یا نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل کا میڈیا رابطہ اس بار بہتر رہا۔انہوں نے کہا کہ آئی پی ایل سات کی خاصیت متحدہ عرب امارات مرحلے کا کامیاب انعقاد تھا۔ گواسکر نے شائقین سے کرکٹ کمیونٹی پر بھروسہ رکھنے کو کہا۔انہوں نے کہا کہ مداحوں کے لئے کرکٹ کمیونٹی پر بھروسہ رکھنا ضروری ہے۔ایک یادوکھلاڑیوں کے غلط راستے پر جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باقی کھلاڑی بھی غلط ہیں۔شائقین کو یہ سمجھنا چاہئے۔آئی پی ایل میں کیا تبدیلی لائی جا سکتی ہیں ، یہ پوچھنے پر انہوں نے کہا گیندباز کے نقطہ نظر سے میں چاہتا ہوں کہ باؤنڈری لمبی ہو۔ہر میدان میں باؤنڈری پانچ سے دس گز پیچھے ہو سکتی ہے۔اس سے چھکے مارنا اتنا آسان نہیں ہو گا اور گیند بازوں کو وکٹ حاصل کرنے کے موقع زیادہ ملیں گے۔ یہ پوچھنے پر کہ 1983 ورلڈ کپ ٹیم کا کون سا کرکٹر آئی پی ایل میں ہٹ ہوتا توانہوں نے کہاکپل دیواس میں کوئی شک نہیں۔