یورپی یونین کے رکن ملک کروشیا میں دوسرے مرحلے کے صدارتی انتخابات میں سابق وزیر خارجہ کولینڈا گرابر کیتارووچ کو ایوو جوسیپووچ کی جگہ ملک کا نیا صدر منتخب کرلیا گیا ہے۔
چھیالیس سالہ کولینڈا پہلی خاتون ہیں جو ریاست کے اس اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئی ہیں
۔ وہ ظاہری شکل وصورت میں پرکشش ہونے کے ساتھ ساتھ علم کے ذوق سے بھی مالا مال ہیں جس کا اندازہ ان کی سات زبانوں میں مہارت سے لگایا جا سکتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے کروشیا کی نو منتخب صدر کے حالات زندگی پر مختصر رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں کروشیا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں وہ ناکام رہی تھیں تاہم دوسرے مرحلے کی پولنگ میں انہیں کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
یورپی یونین کی چھتری تلے دولت مند اور امیر ترین ممالک کے ساتھ کروشیا ایک غریب ملک سمجھا جاتا ہے۔ چوالیش لاکھ کی آبادی اور 56 ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر محیط اس ملک میں بے روزگاری کی شرح 19 فی صد ہے اور ملک پچھلے چھ سال سے کساد بازاری کا شکار چلا آ رہا ہے تاہم فی کس سالانہ آمدنی 15 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔
کولینڈا گرابر 19 اپریل 2015ء کو اگلے پانچ سال کے لیے صدارت کا منصب سنھبالیں گی۔ ان کا آبائی تعلق رییکا شہر سے ہے۔ رییکا دارالحکومت زغرب اور سبلیت کے بعد ملک کا تیسرا بڑا شہر سمجھا جاتا ہے۔
کروشیا جولائی 2014ء کو یورپی یونین کا رکن بنا جس کے بعد اس کی کساد بازاری کے خاتمے کی امید کی جارہی ہے۔
کولینڈا ایک علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والی خاتون ہیں جو خود بھی علم کا گہرا ذوق رکھتی ہیں۔ انہوں نے امریکا میں آنکھ کھولی اور وہیں پر اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ اعلیٰ تعلیم امریکا کی ریاست نیو میکسیکو میں حاصل کی۔ اس کے بعد واپس اپنے وطن پہنچیں اور زغرب یونیورسٹی میں سوشل اسٹڈیز میں داخلہ کیا۔ سنہ 1992ء میں انہوں نے انگریزی، اسپانوی، فرانسسیسی، کروشیئن، پرتگالی، جرمن اور اطالوی زبانوں میں گریجوایشن کی۔
سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے کئی سال سفارت کاری کے میدان میں بھی خدمات انجام دیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ان کے بارے میں جو معلومات مل سکی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ کولینڈا کی زندگی کا بیشتر حصہ حصول علم میں گذرا ہے۔ انہوں نے آسٹریا میں سفارت کاری کا دو سالہ ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔ سنہ 1996ء میں انہوں نے زغرب یونیورسٹی سے بین الاقومی تعلقات اور سیاسیات میں ماسٹر کیا۔ اٹھائیس سال کی عمر میں شادی کی اور اب وہ دو بچوں کی ماں ہیں۔ انہوں نے امریکا میں بھی سفارتی خدمات انجام دیں۔ سنہ 2003ء میں وہ پانچ سال ملک کی وزیر خارجہ رہ چکی ہیں۔
معمولی برتری سے کامیابی
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کروشیا میں نئے صدارت انتخابات کے لیے پولنگ 28 دسمبر 2014ء کو ہوئی تھی جس میں موجودہ صدر کو 38.46 فیصد ووٹ ملے جبکہ کولینڈا کو 37.22 فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہوئی۔ چونکہ کوئی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اس لیے کل بارہ جنوری بروز سوموار دوبارہ پولنگ کی گئی۔
دوسرے مرحلے کی پولنگ میں کولینڈا کو 50.40 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جب کہ موجودہ صدر ایوف بوسیبو فٹیچ کو 49.46 فی صد ووٹ ملے ہیں۔ اگرچہ دونوں امیدواروں میں برتری کا فرق بہت ہی معمولی ہے تاہم صدر ایفو نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کولینڈا کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔
مبصرین کے خیال میں نو منتخب صدر کو کئی سنگین چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ ان میں معیشت کی بہتری، بے روزگاری کا خاتمے اور یورپی یونین میں اپنا مقام بنانے جیسے امور نمایاں رہیں گے۔
چونکہ اس قبل ڈیموکریٹس اور سوشلسٹ گروپ کروشیا میں حکومت کرتے رہے ہیں۔ وہ اپنے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود ملکی معیشت کو بہتر نہیں کر سکے ہیں۔ آبادی کے اعتبار سے کروشیا عیسائی ملک ہے جہاں 98 فیصد آبادی مسیحیوں پر مشتمل ہے۔ آبادی کا صرف 1.47 فیصد مسلمان ہیں جبکہ یہودیوں کا کوئی وجود نہیں۔