نئی دہلی،3دسمبر(یو این آئی)فوڈ پروسیسنگ کی مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کے اس مبینہ بیان کو کہ یہ فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ دہلی میں حکومت رام زادوں کی ہوگی یا زادوں کی نہ صرف سیاسی اعتبارسے انتہائی مذموم اور قابلِ مؤاخذہ بیان بلکہ اخلاقی و انسانی قدروں کو پال کرنے والا بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ وزیر کے معافی مانگنا محض دکھاوا ہے اگر وہ واقعتاً اپنے جرم پرشرمندہ ہیں،تووزارت سے استعفاء دے دیں۔ مولانا اسرارالحق قاسمی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ مرکزی وزیرنے،جواتفاق سے سادھوی بھی کہلاتی ہیں، اپنی بدزبانی کی انتہا کردی ہے اوران کے اس عمل سے ہندستان کے ایک بڑے طبقے میں مذہبی شخصیات کے تئیں غلط پیغا م بھی جائے گا۔مولانانے نرنجن کے بیان پر اپوزیشن پارٹی
وں کے اعتراض کوبالکل بجا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو صرف اپنے وزراء کی زبانی تنبیہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے،بلکہ انھیں ایسے لوگوں کو وزارت سے نکال باہرکرنا چاہیے۔مولانانے متعدد لیڈران اور ممبرانِ پارلیمنٹ کی بدزبانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اْسی وقت حکومتیں حرکت میں آتیں اور ملک کی جمہوریت اورہم آہنگی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے لوگوں کے خلاف سخت اور بروقت کارروائی کی جاتی ،تونرنجن جیسی سادھوی کہلانے والی وزیر کو اخلاق و انسانیت کی دھجی اڑانے کی ہمت نہ ہوتی۔انھوں نے کہا کہ جب انھوں نے زادوں‘والا بیان دیاتھا تو وہ پورے ہوش و حواس میں تھیں،جس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر مخصوص لوگوں کونشانہ بنایاتھا،لہذا اس جرم کے بدلے انھیں قرارواقعی سزاملنی ضروری ہے تاکہ آیندہ وزرا اور منہ پھٹ لیڈروں کی زبان قابو میں رہے اور وہ کوئی بھی نازیبا تبصرہ کرنے سے پہلے سوبار سوچیں۔