لکھنو۷۲جون ۔مولانا کلب جواد نے عراق و ایران کے سفر سے واپسی کے بعد مسجد آصفی میں خطبہ نماز جمعہ میں نمازیوں کے کثیر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ماہ شعبان کے آخری جمعہ کی فضیلت بیان کی۔ انہوں نے کہا ماہ مبارک رمضان کا صحیح استقبال یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کثرت سے استغفار کرکے اپنے کوگناہوں سے پاک و صاف کرے۔ اگر کسی کی عداوت یا کینہ دل میں ہو تو اسے دور کرے۔ اگر کسی کا حق اسکی گردن پر ہو تو اسے ادا کر دے۔
اسکے بعد ماہ مبارک میں داخل ہو۔ مولانا نے کہا کہ عراق میں کوئی شیعہ سنی جنگ نہیں ہے۔ کیونکہ داعش کیلئے عراق کے تمام سنی علماءنے کفر کا فتویٰ دیا ہے۔ اسی طرح سے جامعة الازہر مصر کے علماءنے بھی انہیں کافر ٹھہرایا ہے۔ امریکہ کے اشارے پر سعودی عرب، قطر و ترکی وغیرہ انکی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک خود ساختہ خلیفہ بنایا ہے اور زبر دستی انکی بیعت لے رہے ہیں جو انکار کرتا ہے اسے قتل کر دیتے ہیں اسلئے شیعوں کے ساتھ کثیر تعداد میں سنیوں کو یہاں تک کہ انکے علماءکو بھی ذبح کر دیا ہے۔
مولانا نے کہا کہ عراق اور شام کے سارے مقدس مقامات خطرے میںہیں۔ ان لوگوں نے اصحاب رسول اللہ یہاں تک کہ انبیاءکرام کی قبروں کو بھی کھود کر زمین کے برابر کر دیا ہے۔ جن میںجناب یونس پیغمبر ؑکی قبر بھی شامل ہے۔ انہوں نے اہلبیت رسول اللہ کے روضوں کو مسمار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ لہٰذا ہفتہ کے روز ۵ بجے شام کو تمام علماء اپنے اپنے پاسپورٹ عراق میں مقدس مقامات کی حفاظت کیلئے آمادگی کا اعلان کرنے کیلئے درگاہ حضرت عباس ؑ کے کیمپ میں جمع کریں گے۔
مولانا نے کہا کہ پہلا پاسپورٹ خود انکا ہوگا۔ مولانا نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی وہ غلط پروپگنڈوں کا شکار نہ ہوں۔ عراق و شام میں بے گناہوں کو ذبح کرنے والوں کا کوئی تعلق اسلام سے نہیں ۔ یہ اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان پر انکی مخالفت واجب لازم ہے۔ مولانا نے کہا مرجع عالیقدر آیة اللہ سیستانی کے جہاد کفائی کے فتوے کے بعد عراق میں اب تک شیعہ سنی رضاکاروں کی تعداد تیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔