لکھنؤ۔ سماج وادی پارٹی نے کانگریس اور بی جے پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کو اب دہلی دور نظر آرہی ہے۔ یہ دونوں اب ملی بھگت کی سیاست کرنے لگی ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے کہاکہ دونوں جماعتوںکو سب سے زیادہ ڈر سماج وادی پارٹی سے ہی لگ رہا ہے کیونکہ یہی ایک ایسی پارٹی ہے جو فرقہ واریت کے خلاف ہے۔سماج وادی پارٹی بی ایس پی سے جدو جہد کر کے اقتدار میں آئی جبکہ یہ دونوں پارٹیاں بدعنوانی میں ملوث رہیں۔ آج بھی ان دونوں جماعتوںکے بی ایس پی سے تعلقات بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سماج وادی پارٹی عام آدمی کی فلاح کی بات کرتی ہے۔ جب تک عام آدمی کا فائدہ نہ پہنچے آزادی کا خواب فضول ہے۔ اس پر سماج وادی پارٹی کا بھروسہ ہے لیکن کانگریس اور بی جے پی دونوں سرمایہ داروں کے مفاد کا خیال رکھنے والی پارٹیاں ہیں۔ دونوں کی حکومتوں میں مہنگائی اور بدعنوانیاں عروج پر نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو زرعی حفاظتی بل کی اب فکر ہو رہی ہے جبکہ کافی عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں ملائم سنگھ یادو غریبوں کو مفت اناج تقسیم کرنے کا مطالبہ مرکزی حکومت سے کر چکے تھے۔ سپریم کورٹ نے بھی غریبوں میں اناج تقسیم کرنے کی بات کہی جس کو مرکزی حکومت نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر مرکزی حکومت اخراجات برداشت کرے تو ہم اس بل کو نافذ کر دیں گے لیکن مرکزی حکومت اور کانگریس کی نیت اس معاملہ میں صاف نظر نہیں آتی ۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ بی جے پی اور کانگریس کا گاؤں ، کھیت اور کسان سے کب رشتہ رہا ہے۔ کسان، مزدور اور مسلمان ہمیشہ ان پارٹیوں کی آخری فہرست میں ر ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی نے ہمیشہ غریب، کسان، مسلمان ، پسماندہ طبقہ اور نوجوانوں کی فکر کی ہے ۔
مسٹر چودھری نے کہا کہ سماج وادی پارٹی پربیان بازی کرنے والے رہنماؤں کو اپنے ہی مرکزی وزیر منیپا کا بیان تو پڑھ ہی لینا چاہئے۔ اترپردیش کو بہتر کام پر ۱۰۰ کروڑ کا انعام دیئے جانے کاانہوں نے اعلان کیا ہے۔