ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آپ خواہ ایک شیریں سافٹ ڈرنک پیئیں یا اس سے زیادہ اس کا تعلق آپ کی بعد کی زندگی سے ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یورپی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک مہینے میں ایک کین یا بوتل یا اس سے کم کے مقابلے روزانہ ایک کین یا بوتل سافٹ ڈرنک پینے سے ۲۰فیصد تک ذیابیطس کے ہونے کا خطرہ بڑ ھ جاتا ہے۔عالمی جریدے ’ڈائیبی ٹالوجیا‘ میں شائع یہ رپورٹ اس سے قبل کیے گئے امریکی مطالعے کی عکاسی کرتی ہے۔ذیابیطس کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی ایک رضاکار تنظیم کا کہنا ہے کہ شکر آمیز خوراک یا مشروب کو کم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں نسبتا زیادہ حرارے (کیلوریز) ہوتی ہیں اور اس سے وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔یہ تازہ تحقیق برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، اٹلی، سپین، سوئیڈن، فرانس اور نیدرلینڈز کے سائنس دانوں نے کی ہے۔اس کے تحت قریب تین لاکھ ۵۰ہزار افراد سے ان کی روزانہ کی خوراک کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہے تاکہ یورپ میں وسیع پیمانے پر خوراک اور کینسر کے تعلق پر روشنی پڑ سکے۔امپیرئل کالج لندن کی ڈورا روموگیورا اس تحقیق کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’شکر آمیز سافٹ ڈرنکس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایک دن میں آپ جتنے زیادہ سافٹ ڈرنک پیئیں گے اسی مناسبت سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھے گا۔‘انھوں نے شکر آمیز ہلکے مشروب کے اثرات کے بارے میں وسیع معلومات فر
اہم کرنے پر زور دیا۔مصنوعی طور پر میٹھی بنائی گئی سافٹ ڈرنکس سے ذیابیطس کے مرض کا تعلق ہے لیکن قد اور وزن کے اعشاریے بی ایم آئی سے اس کا تعلق نظر نہیں آتا۔بہر حال سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پھلوں کے رس پینے اور ذیابیطس کے مرض میں کوئی تعلق نہیں پایا گیا۔ان نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے ’یوکے ڈائبیٹیز‘ میں تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر میتھیو ہوبس نے کہا، ’شکر آمیز سافٹ ڈرنکس اور ٹائپ دوم کے ذیابیطس میں تعلق ضرور ہے اگرچہ بی ایم آئی کو نظر انداز نہ بھی کیا جائے۔‘انھوں نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خطرہ صرف ضرورت سے زیادہ کیلوریز پر ہی منحصر نہیں۔انھوں نے کہا، ’ہم تو پہلے سے ہی شکر آمیز غذا اور مشروب میں احتیاط کی تجویز کرتے رہے ہیں کیونکہ میٹھی چیزوں میں عام طور پر کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں اور وزن بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’ٹائپ دوم ذیابیطس سے محفوظ رہنے کے لیے یہ اہم ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ صحت مند وزن ہی اس سے بچنے کا واحد طریقہ ہے۔‘