اگر آپ سام سنگ گلیکسی کے صارف ہیں تو آپ کیلئے ایک بری خبر ہے۔
محققین کو پتہ چلا ہے کہ سام سنگ کے ساٹھ کروڑ گلیکسی سمارٹ فونز کی باآسانی جاسوسی ممکن ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے لندن میں منعقدہ ’بلیک ہیٹ‘ کانفرنس میں موجود سائبر سیکیورٹی فرم ’ناو ¿ سیکیور‘ کے ایک محقق ریان ویلٹن کے حوالے سے بتایا کہ ان فونز میں پہلے سے موجود ایک خامی کی وجہ سے صارف کی سائبر سیکیورٹی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ سام سنگ گلیکسی کے ساٹھ کروڑ ایس تھری سے ایس سیکس فونز میں پہلے سے انسٹال شدہ ’سوئفٹ کی‘ کی بورڈ کو باآسانی ہیک کر کے صارف کی معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ ہیکرز گلیکسی صارف کی باآسانی جاسوسی کرتے ہوئے سینسرز، جی پی ایس، کیمرہ اور مائیکرو فون تک رسائی پا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہیکرز خفیہ طریقے سے مشکوک ایپس ڈاو ¿ن لوڈ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری ایپس میں تبدیلیاں بھی کر سکتے ہیں۔
گلیکسی سیریز کی فون کالز، ایس ایم ایس اور حساس ذاتی معلومات مثلاً تصاویر اور وڈیوز کی جاسوسی بھی ممکن ہے۔
سی این این منی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ناو ¿ سیکیور‘ کے محققین نے گزشتہ نومبر میں سام سنگ کو مطلع کر دیا تھا تاہم کوئی حل سامنے نہ آنے پر فرم نے اپنی تحقیق عام کر دی۔
دی گارجین کا کہنا ہے کہ نقص سام سنگ کے اپنے کوڈز میں موجود ہے۔’دوسری کمپنیوں کے اینڈرواو ¿نڈ سمارٹ فونز میں موجود سوئفٹ کی ، گوگل پلے سٹور سے ڈاو ¿ن لوڈ ہونے والے سوئفٹ کی اور آئی فونز میں یہ خامی موجود نہیں‘۔
سی این این منی نے سوئفٹ کی ایک پریس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ اس ٹیکنالوجی کو سام سنگ ڈیوائسز میں جس طرح استعمال کیا گیا، اسی وجہ سے یہ سیکیورٹی خامی ممکن ہو سکی‘۔
برطانوی روزنامہ دی گارجین نے سوئفٹ کی کے چیف مارکیٹنگ افسر کے حوالے سے کہا ’بدقسمتی سے ہمیں اس خامی کا منگل کو ہی پتہ چلا۔ہم سام سنگ کی مدد کرنے اور نقص دور کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘۔
دوسری جانب، سام سنگ نے میڈیا کو بتایاوہ سیکیورٹی خطرات کو بہت سنجیدگی سے دیکھتا اور موبائل سیکیورٹی میں جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔