کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اہم شاپنگ مال میں دہشت گردی کی کارروائی اور وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنانے والوں میں برطانوی خاتون کے بھی ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ کینیا کے سکیورٹی حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات میں اس نکتے پرفوکس کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ سےآئی خاتون کا اس کارروائی کا مرکزی کردار تو نہیں ۔
واقعے کے عینی شاہدین اور یرغمالی بننے سے بچ نکلنے والوں کے مطابق دہشت گردوں میں ایک نقاب پوش بھی شامل تھی ، تاہم سکیورٹی فورسزابھی اس نتیجے پرنہیں پہنچی ہیں کہ یہ وہی برطانوی خاتون ہے جو اس سے پہلے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث رہی ہے یا یہ کوئی اور ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سمناتھا لیوتھ وائٹ نامی لڑکی کو برطانوی میڈیا میں ایک ”گوری بیوہ ” کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ ایک برطانوی فوجی کی بیٹی ہے ۔ سترہ برس کی عمر میں اس کی ملاقات ایک برطانوی مسلمان گرمین لینڈسے سے ہوئی ، جبکہ بیس سال کی عمر میں ان دونوں کی شادی ہو گئی ۔
لندن میں 2005 میں ہونے والی ایک دہشت گردانہ کارروائی جس میں 52 لوگ مارے گئے تھے ، اس واقعے میں اس” گوری بیوہ ”کا شوہر بھی ملوث تھا اس واقعے کے بعد سمناتھا لیووائٹ نے اپنے شوہر کی مذمت کی اور کہا ”اس کے ذہن کوانتہا پسندوں نےزہر سے بھر دیا ہے ۔” بعد ازاں وہ خود بھی اپنے شوہر کے راستے پر چل پڑی، کیونکہ اسی واقعے میں اس کا برطانوی شوہر بھی مارا گیا تھا۔
اس کے بارے میں شبہ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس سے پہلے مشرقی افریقہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا ہے ۔ اب نیروبی کے شاپنگ مال پر ہونے والی دہشت گردی سے بھی اس کا تعلق جوڑا جا رہا ہے ۔ اس واقعے میں ساٹھ سے زائد افراد مارے گئے ہیں ۔
اس سانحے میں بچ جانے والے افراد کے مطابق کارروائی کرنے والوں میں ایک نقاب پوش بھی شامل ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ وہی برطانی شہری خاتون ہے جسے برطانوی میڈیا گوری بیوہ کے نام سے ایک انتہا پسند قرار دیتا ہے یا کوئی اور ہے ۔ کینیا کی پولیس کے ذرائع کے مطابق لیووائٹ کے کسی بھی امکانی یا عملی کردارکوجاری تحقیقات میں اہمیت دی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ لیو وائٹ اپنے شوہر کی ہلاکت کے کچھ عرصے بعد اپنے تین بچوں سمیت برطانیہ سے بحفاظت افریقہ منتقل ہو گئی تھی اور اس نے مبینہ طور پر خود کو دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے جوڑ لیا تھا ۔