حیدرآباد: انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری جامعہ سندھ کے محققین نے سانپ کے ڈسنے کے بعد انسانی زندگی بچانے کیلئے ویکسین تیار کر لی ہے، انسٹیٹیوٹ کے سیرولاجی لیبارٹری میں سانپ کے ڈسنے کے بعد انسانی زندگی کو بچانے کے لیے تیارکردہ ویکسین کو اینٹی سنیک وینم (اے ایس وی) کا نام دیا گیا، آسٹریلوی سائنسدان شین ڈیلفائن نے مذکورہ لیبارٹری کا دورہ کیا اور معائنے کے بعد ویکسین کو نہایت موثر اور سانپ کے ڈسنے کے بعد انسانی زندگی بچانے کے لیے نہایت کارآمد قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عابدہ طاہرانی کی جانب سے تحقیق پرزیادہ توجہ دینے کی پالیسی مرتب ہونے کے بعد انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری جامعہ سندھ نے اپنی سیرولاجی لیبارٹری کے ذریعے سانپ کے ڈسنے کے بعد انسانی زندگی کے بچاؤ کے لیے کامیاب ویکسین تیار کر لی، جس کو اینٹی سنیک ونیم (اے ایس وی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میںپروجیکٹ ڈائریکٹر اے ایس وی لیبارٹری ڈاکٹر نعیم الحق قریشی کی دعوت پر آسٹریلیا کے اسٹریٹجک فنانشنل انالسٹ شین ڈیلفائین جامعہ سندھ مذکورہ لیبارٹری کا دورہ کیا اور تیارکردہ ویکسین کا معائنہ کیا، جس کے بعد انہوں نے ویکسین کو نہایت موثر قرار دیا۔ آسٹریلوی ماہرشین ڈیلفائین نے بعد میں وائس چانسلر آفیس پہنچ کر ڈاکٹر عابدہ طاہرانی سے ملاقات کی۔ شیخ الجامعہ ڈاکٹر طاہرانی نے کہا کہ جامعہ سندھ چندسالوں سے محکمہ صحت کی مدد کر رہی ہے اور انسانی صحت سے متعلق کچھ نہ کچھ نیا کر دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری میں جلد وینامولا جی ریسرچ لیبارٹری قائم کی جائے گی تاکہ سانپوں کے ڈسنے کے بچاؤ کے لیے تیار ہونی والی ویکسین کی قیمت کم کر کے عوام کو رلیف فراہم کیا جائے۔ شیخ الجامعہ نے کہا کہ ملک کی دیہات کی علاقوں میں سانپ کے ڈسنے اور پاگل کتے کے کاٹنے کے مسائل عام ہیں، جس کا اب ہم سامنا کر سکتے ہی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالرسول عباسی، ڈاکٹر اللہ بخش گھانگھرو، ڈاکٹر نعیم طارق ناریجو، ڈاکٹر محمد بخش بھرگڑی و دیگر بھی موجود تھے۔
–