لکھنؤ ۔ ( نامہ نگار)ریاست میں جیسے جیسے سردی میں اضافہ ہو رہاہے بجلی کی مانگ بھی اسی تناسب میں بڑھتی جارہی ہے ۔گزشتہ ایک ہفتے میں ریاست میں بجلی کی مانگ میں ۰۰۸ سے ایک ہزار میگا واٹ تک کا اضافہ ہوچکا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ آئندہ پندرہ دن کے اندر اس میں ڈیڑھ ہزار میگا واٹ کا مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ فی الحال پاور کارپوریشن کے پاس اس اضافہ سے ہونے والے مسائل سے نمٹنے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اترپردیش میں سردی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ ۶۲ ڈگری اور کم سے کم سات ڈگری تک پہونچ گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ کچھ دنوں میں سردی میں مزید اضافہ ہوگا ۔ ریاست میں بجلی کی آنکھ مچولی بھی شروع ہوگئی ہے راجدھانی کے کئی علاقوں میں تخفیف شروع کر دی گئی ہے ۔ پاور کارپوریشن کے اعداد وشمار کے مطابق موجودہ وقت میں ریاست میں بجلی کی مانگ نو ہزار میگا واٹ پار کر رہی ہے جبکہ پی سی ایل زیادہ سے زیادہ آٹھ ہزار میگا واٹ تک ہی فراہم کر پارہا ہے ۔ منگل کو کافی کوشش کے بعد پی سی ایل نے آٹھ ہزار میگا واٹ بجلی کی فراہمی کی اس میں اسے مرکزی سیکٹر سے ۷۷۰۳ میگا واٹ بجلی درآمد کرنا پڑی ۔ پیدا وار کارپوریشن کے مختلف پروجیکٹ سے ریاست کے صارفین کو صرف ۲۵۱۲ میگا واٹ بجلی ہی فراہم ہو پارہی ہے ۔ اکائیوں میں اوبرا سے ۷۹۳ میگا واٹ ، انپرا سے ۴۹۳۱ ، پنکی سے ۶۲۱ میگا واٹ اور پاریچھا سے ۵۳۲ میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ۔ اس کے علاوہ ۵۱۳ میگا واٹ بجلی آبی پروجیکٹ سے حاصل ہورہی ہے ۔ اترپردیش کو کو- جنریشن سے ۰۵۴ میگا واٹ بجلی ملی جبکہ روزا سے ۹۸۰۱ میگا واٹ ، بجاج انرجی سے ۴۸۲ میگا واٹ اور لینکو ۳۳۶ میگا واٹ بجلی درامد کی گئی ۔اس کے باوجود کارپوریشن ریاست کے ایک کروڑ تیس لاکھ صارفین کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم نہیں کرسکا ۔ افسران کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ دنو ںسے تخفیف کے فیصد میں کمی تھی لیکن اگر آنے والے دنوں میں سردی میں اضافہ ہوتا ہے تو حالات بہت خراب ہوں گے اور بجلی کی قلت شروع ہوجائے گی ۔