فلم انڈسٹری میں ساٹھ سالوں تک لوگوں کے دلوں پرحکومت کرنے والے سدابہار اداکاردیوآنند کو فلمی دنیا میں قدم جمانے کیلئے سخت ریزی وجدوجہد کاسامناکرناپڑاتھا۔ دیوآنند ۲۶ستمبر ۱۹۲۳کو پنجاب کے گرداس پور میں ایک متوسط گھرانے میں شرفِ ولادت سے فیضیاب ہوئے تھے انھوںنے لاہور کے معروف گور نمٹ کالج سے ۱۹۴۲میں بی اے پاس کیا۔ دیوآنند اعلیٰ تعلیم حاصل کرناچاہتے تھے مگر ان کے والد نے انھیں واضح لفظوں میں بتادیا کہ آگے کی تعلیم کیلئے ان کے پاس پیسے نہیںہیں۔ اگروہ آگے کی تعلیم سے آراستہ ہی ہونا چاہتے ہیں توملازمت اختیارکریں۔ دیوآنند نے پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ اگرملازمت ہی کرنی ہے تو کیوں نہ فلمی صنعت میں قسمت آزمائی کی جائے۔ اپنی آنکھوں میں اداکار بننے کا خواب سجائے ہوئے وہ ۱۹۴۳میں ممبئی پہونچ گئے اس وقت ان کے پاس صرف ۳۰روپئے تھے اورقیام وطعام کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ دیوآنند نے ممبئی پہنچ کر ریلوے اسٹیشن کے سامنے واقع ایک سستے ہوٹل میں کرایا پر ایک روم لیا۔ اس کمرے میں مزید تین لوگ رہتے تھے جو ان ہی کی طرح فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کیلئے جدوجہد کررہے تھے۔ بہرحال تمام مشقتوں کے بعد دیوآنند کو آخر کا فلم ہم ایک ہیں میں اداکاری کرنے کا موقع مل ہی گیا۔ مذکورہ فلم۱۹۴۶میں ریلیز ہوئی تھی۔ دیوآنند کو ۱۹۴۸میںمنظرعام پر آنے والی فلم ضدی سے کامیابی ملی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد انھوں نے فلم سازی کے شعبہ میں قدم رکھا اورنوکتین بینر کی تشکیل کی نوکتین کے بینر تلے انھوںنے ۱۹۵۰ میںاپنی پہلی فلم افسربنائی جس کے بعد ہدایت کار ی کی ذمہ داری انھوںنے اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کو سونپ دی۔ بعد ازاں دیوآنند نے اپنے بینر تلے ۱۹۵۱میں فلم بازی بنائی گرودت کی ہدایت کاری میںبننے والی فلم بازی کی کامیابی کے بعد دیوآنند کاشمار لاجواب اداکاروں میں ہونے لگا ۔ فلم افسر بنانے کے بعد وہ اداکارہ ثریا کی طرف مائل ہوئے ایک گانے کی عکس بندی کے دوران دیوآنند اورثریا کی کشتی پانی میں پلٹ گئی ۔ دیوآنند نے ثریا کو غرق ہونے سے بچایا اس واقعہ کے بعد دیوآنند اورثریا میں قربتیں بڑھنے لگیں۔ ثریا کی نانی نے دیوآنند سے شادی کرنے کی اجازت نہ دی جس کے بعد یہ جوڑی پروان نہیں چڑھ سکی۔ اس کے بعد دیوآنند ۱۹۵۴میںاپنے وقت کی معروف اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کی ۔ دیوآنند معروف ناول نگار آر کے نارائن سے بہت متاثر تھے۔ ان کے ناول گائڈ پر وہ فلم بنانے چاہتے تھے۔ آر کے نارائن سے اجازت ملنے کے بعد انھوںنے فلم گائڈ ہندی اورانگریزی میںبنائی۔ فلم دیوآنند کی پہلی رنگین فلم تھی۔ اس فلم کے لئے دیوآنند کو بہترین اداکار ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ دیوآنند بطورفلم سازی کئی فلمیں بنائیں ان فلموں میں ۱۹۵۰میں ریلیزہونے والی فلم افسر کے علاوہ ہم سفر ۱۹۵۱، ٹیکسی ڈرائیور ۱۹۵۴ہائوس نمبر۴۴۔۱۹۵۵ فنٹوش ۱۹۵۷کالا پانی ۱۹۶۰ کالابازار ۱۹۶۰ہم دونوں ۱۹۶۱ تیرے میرے سپنے ۱۹۶۶،گائڈ ۱۹۶۵،جویل تھیف۱۹۶۷ وغیرہ فلمیں شامل ہیں ۔ ۱۹۷۰ سے انھوںنے ہدایت کاری کے شعبہ میں قدم رکھا مگر ہدایت کار کے طورپر ان کی فلم پریم پوجاری بری طرح پلٹ گئی۔ اس کے بعد ۱۹۷۱میں فلم ہرے راما ہرے کرشنا کی بھی ہدایت کاری کی ہرے راما ہرے کرشنا کی زبردست مقبولیت کے بعد انھوںنے ہیر اپننا ، دیس پردیس ، لوٹ مار اورسوامی دادا ، سچے کا بول بالا اوراول نمبر سمیت کئی فلموں کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دئے۔ دیو۔ آنند کو اداکاری کے لئے دومرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۲۰۰۱ میں حکومت ہند کی جانب سے انھیں پدم بھوشن اور۲۰۰۲ میںفلم انڈسٹری کا سب سے بڑا ایوارڈ دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ دیوآنند نے فلم انڈسٹری کی نئی پرانی سبھی اداکاراوں کے ساتھ کام کیا انھیں کئی اداکارائوں کو فلم انڈسٹری میں لانے کااشرف حاصل ہے ۔ دیوآنند نے اپنے جگری دوست شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ بھی ایک فلم انسانیت میں کام کیا ہے جو ۱۹۵۵ میںریلیز ہوئی تھی۔ دیوآنند نے بطور بہترین اداکار ، فلم ساز اورہدایت کار فلم انڈسٹری کو جو بیش بہاتعاون دیا ہے اس سے انہیں ہمیشہ یاد کیا جائے گا اپنی مفرد اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنانے والا یہ اداکار ۲۳دسمبر کو اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔