ہندوستانی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دہلی نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کرنا مناسب نہیں ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے یہ بات جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہی۔
اوفا کے بعد دہلی کا سفر
پاک ہائی کمیشن کی دعوت، علی گیلانی کی ’نظربندی‘ برقرار
ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز حریت رہنماؤں سے نہ ملیں۔
ان کا مزید کہنا تھا ’پاکستانی قومی مشیر اور حریت رہنماؤں کے درمیان ملاقات اوفا میں مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے حوالے سے ہونے والے اتفاق رائے کے مترادف ہے۔‘
وکاس سوروپ نے مزید کہا ہے کہ بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان مذاکرات کے ایجنڈے کی توثیق چاہتا ہے جو پاکستان کو 18 اگست کو بھجوایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کیا تھا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دعوت نامے پر مشاورت کے بعد حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے استقبالیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کرنے پر علیحدگی پسند کشمیری رہنما سید علی گیلانی کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان سلامتی امور کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے لیے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہ مذاکرات رواں ماہ 23 اگست کو ہو رہے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو مکانوں میں نظر بند رکھنے کے لیے ان کے مکانوں کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی تھی۔
سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے بی بی سی کو بتایا ’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ یہاں تک کے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات تھے جو دفتر سے باہر اور اس کے اندر آنے سے روک رہے تھے۔ یہ دفتر ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ بھی ہے۔‘
پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار نے دعوت نامے ارسال کیے جانے کی بات کہی لیکن اس پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ اس سے ایک سال قبل جب پاکستان نے وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے بات چیت کی بات کہی تھی تو بھارت نے امن مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا۔