سرحد پر دونوں کوریا کی افواج ہائی الرٹ پر ہیں
جنوبی کوریا کی صدر پارک گوئن ہائی نے کہا ہے کہ سرحد پار کے لیے کی جانے والی پروپیگنڈا نشریات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک شمالی کوریا معافی نہیں مانگتا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سرحد پر بارودی سرنگ کے پھٹنے کے نتیجے میں جنوبی کوریا کے دو فوجی زخمی ہو گئے تھے اور جنوبی کوریا اس کے لیے شمالی کوریا سے معافی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
جبکہ شمالی کوریا نے پروپیگنڈا نشریات روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کی دھمکی دی ہے جس سے خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثنا اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات دو دنوں سے جاری ہیں۔
جمعرات کو سرحد پر فائرنگ کے مختصر تبادلے کے بعد دونوں ممالک کی افواج کو الرٹ کر دیا گيا ہے۔
شمالی کوریا نے بارودی سرنگیں بچھانے سے انکار کیا ہے جس میں جنوبی کوریا کے دو فوجی اس ماہ کے اوائل میں زخمی ہو گئے تھے۔
شمالی کوریا نے یہ بمباری 11 سال بعد پیانگ یانگ مخالف نشریات دوبارہ شروع ہونے کی وجہ سے کی تھی
سنہ 2004 میں دونوں کوریا نے اس بات پر اتفاق کیاتھا کہ سرحد پر لگے پروپیگنڈا لاؤڈسپیکر کو ختم کر دیا جائے گا۔
جنوبی کوریا کے اخبار کوریا ٹائمز کے مطابق یہ نشریات نفسیاتی جنگ کا حصہ تھیں تاکہ وہ دنیا بھر کی خبریں شمالی کوریا کے فوجیوں اور سرحد کے پاس بسنے والے لوگوں کو سنا سکیں۔
واضح رہے کہ دونوں مملک کے درمیان کشیدگی میں اُس وقت مزید اضافہ ہوا جب شمالی کوریا نے جمعرات کو سرحد پار بمباری کی۔
اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا نے یہ بمباری 11 سال بعد پیانگ یانگ مخالف نشریات دوبارہ شروع ہونے کی وجہ سے کی تھی۔
دونوں مملک کے درمیان سنہ 1953-1950 کے درمیان ہونے والی جنگ امن معاہدے کے بجائے عارضی صلح نامے پہ ختم ہوئی تھی جس کے بعد سے شمالی اور جنوبی کوریا تکنیکی اعتبار سے حالت جنگ میں ہیں۔
حالیہ برسوں میں دونوں جانب سے کئی مرتبہ ایک دوسرے پر فائرنگ کی گئی ہے۔