کانپور( نامہ نگار)گزشتہ ہفتہ شہرجمعیت علماء کانپور کے صدر حافظ و قاری عبدالقدوس ہادی نے کشمیر کے دورہ سے واپس آنے کے بعد کہا تھاکہ کشمیر میں ابھی سے اتنی سردی شروع ہوگئی ہے کہ شام چار بجے سے صبح
نو دس بجے تک بغیر گرم ملبوسات کے نکلنا دشوار ہو رہا ہے۔ لیکن کئی ہزار کشمیری ایسے ہیں جنکے مکانات سیلاب میں تباہ ہوگئے ہیں اور وہ خیموںمیں زندگی گزار رہے ہیں چند دنوں کے بعد برف باری شروع ہو جائے گی۔ تو انکے لئے مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔
لہذا بہت جلد سیلاب متاثرین کیلئے مزید گرم کپڑے،لحاف، گدوں کاکافی تعدادمیں انتظام کرنا ضروری ہے۔قاری عبدالقدوس ہادی نے مزید کہا ہے کہ شہر جمعیت علماء کانپور کی طرف سے کشمیری عوام کے لئے ابھی تک ایک خطیر رقم روانہ کی جا چکی ہے اسکے علاوہ عید الاضحی کے موقع پر چھوٹے بڑے جانوروں کی بڑی تعداد میں قربانی کا نظم کیا گیا اور اب ایک ٹرک کپڑے جس میں نئے اور کچھ پرانے گرم کپڑے، گرم چادریں، کمبل، گرم سوٹ، گرم میٹ، سوئٹر، بستر ودیگر سردی کے کپڑوں کے تھان روانہ کئے جارہے ہیں اس کام میں کانپور کے لوگوں کا تعاون شامل ہے ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ چونکہ کشمیری تباہ اور برباد ہوچکے ہیں ان کی باز آبادکاری کیلئے ایک طویل مدت کی درگاری ہوگی مولانا سید ارشدمدنی صدر جمعیۃ علماء ہندکشمیریوں سے متعلق کافی فکر مند ہیں۔ ان کی باز آبادکاری کے لیے مکانوں کی تعمیرکی جارہی ہے ۔تکمیل ہونے پر مکان کی چابیاں ضرورت مند کشمیریوں کے حوالے کردی جائیں گی۔ جس کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میںشہر جمعیت علماء کانپور کی طرف سے امدادی کام بدستور جاری رہے گا۔ مرکزی جمعیت علماء ہند کے کارکنان شروع دن سے ہی انکی ضروریات کی تکمیل کے لئے صبح و شام سرگرداں ہے پورے ملک میں ریلیف فنڈ اکٹھا کر کے کشمیریوں کی باز آبادکاری کی کوششیں کی جارہی ہیں،انھوں نے کانپور کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کے لئے تعاون کریں۔