علی گڑھ(نامہ نگار)قومی اقلیتی کمیشن کے صدر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر نسیم احمد نے دو کتب ’’ سرسید کے منتخب مضامین‘‘ اور’’ سرسید اور ان کی خدمات‘‘ کا اجراء کیا اور سرسید کو بھارت رتن سے سرفراز کئے جانے کے مطالبہ پر دستخط کئے۔قومی اقلیتی کمیشن کے صدر نسیم احمد نے پروفیسر رضاء اللہ خاں کی ترتیب کردہ کتاب’’ سرسید کے منتخب مضامین‘‘ اور جسیم محمد کی تصنیف کردہ کتاب ’’ سرسید اور ان کی خدمات‘‘ کا اجراء کرتے ہوئے کہا کہ سرسید احمد خاں ایک خاموش انقلاب تھے جنہوں نے بر صغیر ہند میں نہ صرف تعلیمی انقلاب برپا کیا بلکہ سماجی اصلاح کے میدان میں بھی قابل ذکر تعاون پیش کیا۔ نسیم احمد نے دا علی گڑھ موومینٹ میگزین کے ذریعہ سرسید احمد خاں کو بھارت رتن س
ے سرفراز کئے جانے کے لئے چلائی جا رہی دستخطی مہم کے تحت اپنے دستخط ثبت کرتے ہوئے کہا کہ سر سید ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور جدید ہندوستان کی تعمیر میں ان کی خدمات کسی ایک میدان تک محدود نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کو بھارت رتن سے سرفراز کئے جانے سے خود اس ایوارڈ کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوگا۔دا علی گڑھ موومینٹ کے مدیرِ اعلیٰ جسیم محمد نے کہا کہ سرسید کے تعلق سے کافی غلط فہمیاں رائج ہیں جبکہ سرسید نے ہندو مسلم اتحاد اور قومی تعمیر کے میدان میں جو خدمات انجام دیں وہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو سرسید کی فکر سے روشناس ہونا چاہئے جو دورِ حاضر میں بھی اہمیت کی حامل ہے۔ پروفیسر رضاء اللہ خاں نے کہا کہ ہمارا مقصد سرسید کی تصنیف کردہ تمام کتب اور ان کے مکتوب و خطبات کو از سرِ نو شائع کرنا ہے تاکہ دنیا ان کی فکر سے واقف ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کو بھارت رتن دئے جانے سے ملک میں سماجی ہم آہنگی اور اتحاد کو تقویت حاصل ہوگی ۔پروفیسر عبدالعلیم نے کہا کہ سرسید احمد خاں جیسی شخصیات کا کسی ملک میں پیدا ہونا ہی اس ملک کی خوش نصیبی کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کو بہت پہلے بھارت رتن سے سرفراز کیا جانا تھا کیونکہ انہوں نے ملک کی تعمیر و ترقی میں جو رول ادا کیا وہ ملک کی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔اس موقع پر پروفیسر شیخ مستا ن، پروفیسر فرحت اللہ خاںاور پروفیسر شنبھو ناتھ تیواری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام میں بڑی تعداد میں اساتذہ، ریسرچ ا سکالرس، طلبأ اور معززین کے علاوہ ڈپٹی رجسٹرار اے ایم یو مسٹر اطاعت حسین اورمسٹر کوریا کوز بھی موجود تھے۔