ہاپوڑ(نامہ نگار)سرکاری اسکولوں میںسرپردست اپنے بچوںکو اس امید کے ساتھ بھیجتے ہیں کہ وہ پڑھ لکھ کر انجینئر ، ڈاکٹربن سکیں لیکن اساتذہ نہیں چاہتے کہ بچے خواندہ بنیں۔ کیونکہ سرکاری اسکولوںمیںبچوںکو پڑھانے کے بجائے ان سے مڈے میل کے برتنوںکو صاف کرنے اوراسکول کے صفائی کرانے کا کام کرارہے ہیں۔جس کی اطلاع ہونے کے باوجود بھی محکمہ تعلیم کے افسران سنجیدہ نہیں ہے۔جس سے سرپرستوںمیں برہمی پائے جانے کے ساتھ ساتھ اسکولوںسے ان کا رجحان کم ہوتاجارہاہے۔اترپردیش تعلیم مہم پر ہر برس کروڑروپئے خرچ کررہی ہے لیکن یہ مہم کامیاب ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔اس مہم میں حکومت بچوںکو خواندہ بنانے کیلئے متعدد بہبود اسکیمیں چلائی جاہی ہین جس سے سرکاری اسکولوںمیں پڑھنے والے غریب کنبہ کے بچے بھی خوانہ بن سکیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اسکولوںمیںتعینات اساتذہ بچوںکو خواندہ بنانا ہی نہیں چاہتے ۔
وقتاًفوقتاً سرکاری اسکولوںمیںبچوںسے صفائی کرانے،بیلداری کرانے کے معاملے روشنی میںآئے اس کے باوجود بھی محکمہ تعلیم کے افسروںنے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ہاپوڑبلاک کے سرکاری اسکول میں بچے مڈمیل کے برتن دھوتے، اوراسکول کی صفائی کرتے مل جائیں گے۔بچوں سے پوچھنے پر ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ گروجی یا میڈیم جی کے کہنے پر اسکول کی صفائی اوربرتن صاف کرتے ہیں۔سرکاری اسکولوںمیں سرپر ست اپنے بچوںکو اس امید کے ساتھ پڑھنے کیلئے بھیجتے ہیں کہ کانوینٹ اسکولوںمیں پڑھنے والے بچوںکی طرح ان کا بچہ بھی تعلیم حاصل کرکے انجینئر اورڈاکٹربن سکیں لیکن جب انھیں پتہ چلا کہ اسکولوںمیں پڑھائی جگہ پر بچوں سے برتن صاف کرائے جاتے ہیں اورجھاڑولگوائی جاتی ہیںتوان کا خواب ہی ٹوٹاجاتاہے جس سے سرپرستوںمیں برہمی کے ساتھ ساتھ اسکولی بچوںکا حوصلہ بھی کم ہوجاتاہے۔وہیں بچوں سے اسکولوںمیںصفائی کرانے کا معاملہ ماضی میں کئی باربلاک تعلیم افسروں کو معائنہ کے دوران دیکھنے کو مل چکا ہے اس سلسلے میں ضلع ثانوی تعلیمی افسرایم پی ورما نے بتایاکہ ایسے معاملوں کی جانچ کرائی جائے گی۔جانچ میں سچائی پائے جانے پر پرنسپل کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔انھوں نے پرنسپلوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوںمیں پڑھائی کے علاوہ دیگرکام نہ کرائے جائیں ۔