سری لنکا میں گذشتہ تین دن سے جاری بارشوں، مٹی کے تودے گرنے کے واقعات اور سیلاب کے بعد سینکڑوں لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔
عالمی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ضلع کیگال کے تین دیہات میں دو سو سے زیادہ خاندانوں کے مٹی کے تودے تلے دب گئے ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک 13 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
سری لنکا کے ڈیزاسٹر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اب تک 150 افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم 60 سے زائد مکانات مٹی کے تودوں کے نیچے دب گئے ہیں۔
سرکاری اعداد د شمار کے مطابق سری لنکا میں گذشتہ تین دن سے جاری بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے سے اب تک کم سے کم 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق بارش کے بعد سیلاب کے باعث تقربیاً 3,50,000 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
مٹی کے تودے گرنے کا واقعہ کیگال میں سری پورا، پالے باگے، ایلاجی پٹیا میں پیش آیا۔
امدادی کاموں میں فوج کے علاوہ مقامی افراد بھی شامل ہیں
سری لنکا میں ریڈ کراس کے مطابق مٹی کے تودے گرنے کے واقعات کے بعد سے کم از کم 200 خاندان لاپتہ ہیں۔
فوجی ترجمان بریگیڈیئر جینتھ جیاویرا نے بی بی سی کو بتایا کہ ارانایکے علاقے میں جاری امدادی آپریشن میں 300 افسر تعینات کیے گئے ہیں اور گذشتہ شب تقریباً 150 افراد کو بچایا گیا ہے۔
انھوں نے کم از کم 66 مکانات کے پوری طرح تباہ ہوجانے کی نشاندہی کی۔
دریں اثنا پولیس کو بلاتھ کوہوپیٹیا سے تین مزید لاشیں ملی ہیں جبکہ ایک دوسری جگہ 16 افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے نمائندے اعظم امین نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر کے حوالے سے بتایا ہے کہ بارش اور سیلاب کے سب تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
گذشتہ تین دنوں سے سری لنکا میں مسلسل شدید بارش ہو رہی ہے
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش بدھ تک جاری رہے گي۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں سے امدادی آپریشن جاری ہے لیکن پولیس کے مطابق سیلاب کے سبب بہت سے راستے ناقابلِ رسائی ہیں۔
ڈی ایم سی کے مطابق تین دنوں سے جاری بارانی طوفان میں 19 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
مرنے والوں کا تعلق وٹللا، ڈیہویٹا، بیڈیگاما، ویلیگاما اور گالنیوا اضلاع سے تھا جبکہ۔ زیادہ تر ہلاکتیں بجلی کا کرنٹ لگنے اور مٹی کو تودے گرنے سے ہوئیں۔