سری نگر: نیشنل یوتھ کارپس (این وائی سی ) رضاکاروں کی جانب سے مستقل ملازمت کے مطالبے کو لیکر یہاں پرتاب پارک میں شروع کی گئی بھوک ہڑتال بدھ کے روز 30 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ اِن رضاکاروں نے بتایا کہ ایک مہینہ گذر جانے کے باوجود انہیں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت سے ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔ این وائی سی رضاکاروں نے یکم ستمبر کو بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ این وائی سی ایسوسی ایشن کے صدر آصف علی بٹ نے یو این آئی کو بتایا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید چھ رضاکاروں کی حالت بگڑ گئی جبکہ اب تک ایک سو سے زائد رضاکاروں کو اسپتالوں میں داخل کیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب بھی چار سو سے زائد رضاکار بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے عیدالاضحی یہاں پرتاب پارک میں منائی۔ بٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر بھوک ہڑتال صرف سات دنوں کیلئے شروع کی گئی تھی لیکن حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہ آنے کے بعد بھوک ہڑتال کو غیرمعینہ مدت تک جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے چند سال قبل 6 ہزار نوجوانوں کی بحیثیت این وائی سی رضاکار تقرری عمل لائی تھی جبکہ ریاست کی سابقہ حکومت نے گذشتہ سال ہمیں محکمہ تعلیم میں مستقل ملازمت فراہم کرنے کے حوالے سے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔ لیکن ایک سال گذر جانے کے باوجود مذکورہ حکم نامے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں این وائی سی رضاکاروں کو مجبوراً بھوک ہڑتال کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔ بٹ نے بتایا کہ وہ انصاف کے حصول تک وہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے ۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریاست کی اپوزیشن جماعتیں بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس اور سی پی آئی ایم این وائی سی رضاکاروں کے معاملے کو 3 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائیں گے ۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ایک مہینے کے دوران تقریباً تمام مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول غلام نبی آزاد، علی محمد ساگر ، محمد یوسف تاریگامی اور غلام حسن میر نے پرتاب پارک آکر بھوک ہڑتال پر بیٹھے این وآئی سی رضاکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ۔