لندن(قدرت نیوز)برطانیہ میں کی جانی والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ورزش نہ کرنا اور سستی کا شکار ہونا انسان کو موت کے زیادہ قریب لے جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد موٹاپے سے مرنے والوں سے دوگنا زیادہ ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمرج میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر بالخصوص یورپ میں لوگ پرتعیش زندگی گزار کر سستی کا شکار ہوتے جارہے ہیں اور ورزش کو جیسے بھول ہی گئے ہیں جس کے باعث ایسے لوگ جلد موت کے منہ چلے جاتے ہیں بلکہ ان ک
ی تعداد موٹاپے کا شکار لوگوں سے بھی دوگنا زیادہ ہے۔ یورپ میں ہر سال ۶لاکھ ۷۶ہزار افراد غیر فعالیت جب کہ ۳لاکھ ۳۷ہزار موٹاپے کے باعث موت کا شکار بن جاتے ہیں۔ تحقیق کے دوران ۱۲سال کے عرصے میں ۳لاکھ لوگوں کا مطالعہ کیا گیا اور یہ نتیجہ نکالا گیا کہ جو لوگ روزانہ ۲۰منٹ کی واک کرتے ہیں
انہیں اس کے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں جب کہ ورزش غیر معمولی موٹاپے کا شکارشخص کے لیے بھی فائدہ مند ہے،تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو لوگ دبلے ہوں لیکن ورزش نہیں کرتے وہ زیادہ صحت کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جب کہ موٹے لوگ اگر ورزش کریں تو ورزش نہ کرنے والوں سے زیادہ بہتر صحت حاصل کر سکتے ہیں۔
تحقیق کے اہم رکن پروفیسر الف ایکیلنڈ کا کہناتھا کہ ۳لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لینے کے بعد یہ دیکھا گیا کہ جو لوگ فارغ گھر پر بیٹھے رہتے تھے ان میں موت کی شرح زیادہ تھی تاہم اگر فارغ وقت کو ورزش کرنے میں استعمال کرکے اس پر قابو پایا جائے تو موت کی شرح میں ۷ء۶فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے جب کہ اگر موٹاپے پر قابو پا لیا جائے تو اس سے موت کی شرح میں ۳ء۶فیصد کی کمی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ پہلے غیر فعالیت کو ختم کیا جائے پھر موٹاپے کو، دونوں کی اپنی اپنی جگہ اہمیت ہے۔
ان کا مشورہ ہے لوگ ہفتے میں کم از کم ۵گھنٹے کی سخت ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں جس میں پیدل چلنے کو سب سے زیادہ اہمیت دیں۔ ۲۰منٹ کی جسمانی سرگرمی بھی روزانہ کر لی جائے تو وہ بھی واک کا نعم البدل ہوسکتی۔ چیریٹی ہارٹ اسپتال کے برطانوی ڈاکٹرباربرا ڈینسڈیل کا کہنا ہے کہ اس تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ ورزش کی صحت مند زندگی میں کتنی اہمیت ہے اورخاص طورجب کوئی شخص غیر سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ موٹاپے کا بھی شکار ہو۔