لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ضلع کے سسینڈی گاؤں میں ہوئے پٹاخہ فیکٹری دھماکہ کے حادثہ کی جانچ رپورٹ منگل کو نائب ضلع مجسٹریٹ موہن لال گنج نے سونپ دی ہے۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں کے افسران نے بھی پٹاخہ فیکٹری اور دکانوں کے لائسنس اور شرائط سے متعلق رپورٹ بھی پیش کر دی ہے لیکن افسران نے کہیں بھی اپنی سطح پر خامی کی بات پیش نہیں کی ہے۔
جو رپورٹ بنانے میں کی گئی لیپا پوتی کو ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے۔ ضلع میں پٹاخہ بنانے والی فیکٹریوں اور دکانوں پر حادثات سے تحفظ کے سلسلہ میں دسہرا اور دیوالی کا تہوار آنے کے بعد چوکسی برتنے کا کام شروع ہو جاتا ہے لیکن عام دنوں میں پٹاخہ فیکٹریوں میں احکام کی عمل آوری کی جاتی ہے اس کی جانچ کیلئے کوئی بھی افسر وہاں نہیں پہنچت
ا۔ موہن لال گنج کے سسینڈی میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ اور سولہ لوگوں کی اموات کے بعد پھیلاسناٹا اور لوگوں کی چیخیں دیکھ کر افسر اپنی ڈیوٹی کو لیکر سنجیدہ ہیں۔ ان علاقوں میں دو چار دن چھاپہ ماری کرنے کے بعد افسران نے اپنی ڈیوٹیوں کی شروعات کر دی۔اسی طرح ضلع کے دیگر نائب ضلع افسران اور سی او پولیس نے بھی ایک دو دن مہم چلاکر اپنی بیداری ظاہر کردی ۔ عالم یہ ہے کہ افسران کی چھاپہ ماری سے قبل پٹاخہ فیکٹری کے مالک اور وہاں کام کرنے والوں کو چھاپہ ماری کی اطلاع ہو جاتی ہے۔ اس موقع پر پولیس اور انتظامی محکمہ کے افسران کو کچھ نہیں ملتا۔
اس میں اکا دکا لوگوں کے خلاف کارروائی ضرور ہو جاتی ہے لیکن راجدھانی کے رکاب گنج، یحییٰ گنج، عالم باغ اور مہیلا کالج کے پاس دھڑلے سے پٹاخہ کا اسٹاک تیارکیا جا رہا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دیوالی کے تہوار پر پولیس او ر انتظامیہ کی جانب سے چھاپہ ماری کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ انتظامیہ اور ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ مغربی نے آتش بازی کی دکانوںاور فیکٹریوں میں چھاپہ ماری کر نے اور بیداری سے متعلق لوگوں کومحتاط کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے لیکن یہ کتنا موثر ثابت ہوگایہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔