لکھنؤ(نامہ نگار)شادی کے چھ دن قبل سعادت گنج علاقے میں رہنے والے ایک ڈرائیور نے خودکشی کر لی۔ فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ ڈرائیور نے خود کشی کیوں کی۔ وہیں گوسائیں گنج علاقے میں ایک مزدور نے پھانسی لگا لی ۔ اس کے علاوہ عالم باغ علاقے میں رہنے والے ریلوے میں لوکو پائلٹ کی ٹریننگ کر رہے نوجوان نے آج اپنے دوست کے کمرے میں پھانسی لگا لی۔
سی او بازار کھالہ سرویش کمار مشرا نے بتایا کہ سعادت گنج کے مبین نگر میں رہنے والا ۲۶سالہ نسیم پرائیویٹ گاڑی چلانے کا کام کرتا تھا۔ اس کے کنبہ میںماں ، بڑا بھائی اور بھابھی ہیں۔ گھر والوں نے ۲۷فروری کو نسیم کی شادی ہردوئی کے غوث گنج علاقے سے طے کر رکھی تھی۔ سبھی لوگ نسیم کی شادی کی تیاریوںمیں مصروف تھے۔ جمعہ کی رات گھر کے سبھی لوگ کھانا وغیرہ کھا کر سو گئے۔ دیر رات نسیم نے گھر کے کمرے میں لگے پنکھے میں شال کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ صبح جب گھر والوں کی آنکھ کھلی تو ان کی نظر نسیم کی لاش پر پڑی۔ اطلاع ملنے پر پہنچی سعادت گ
نج پولیس نے تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ نسیم نے خود کشی کیوں کی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اس کے علاوہ گوسائیں گنج کے گھسول کلاں گاؤں کے اشوک کمار اور ان کا پورا کنبہ جمعہ کو اپنے بھائی کے بیٹے کی شادی میں شامل ہونے کیلئے نگرام گئے تھے۔ اشوک کا بیٹا ۲۸سالہ سنتوش گھر پر تنہا تھا۔ وہ لوگ جب دیر رات شادی کی تقریب سے گھر واپس آئے تو دیکھا کہ سنتوش کی لاش چھت میں لگے کنڈے میں ساری کے سہارے لٹک رہی تھی۔ اطلاع ملنے پر پہنچی گوسائیں گنج پولیس نے تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
اس کے علاوہ عالم باغ علاقے میں رہنے والا ۲۵سالہ پرینک پانڈے لوکو میں اسسٹنٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کر رہا تھا۔ آج صبح وہ ٹریننگ کیلئے گیا اس کے بعد دوپہر کے وقت اس نے اپنے دوست روی سے سردرد کی بات کہتے ہوئے اس کے کمرے کی کنجی مانگی۔ روی کے کمرے میں پہنچ کر پرینک نے چھت میں لگے کنڈے میں رومال کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ دیر شام جب روی اپنے کمرے پر پہنچا تو اس کو پرینک کی لاش لٹکتی ملی۔ اطلاع ملنے پر پہنچی عالم باغ پولیس نے تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پرینک اعظم گڑھ کا رہنے والا تھا پولیس نے اس کے گھر والوںکو اطلاع دے دی ہے۔ عالم باغ پولیس کا کہنا ہے کہ شاید پرینک نے ذہنی تناؤ کے سبب خودکشی کی ہے۔