ہوائی ۔لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد الحریری کا کہنا ہے کہ وہ نئی اتحادی حکومت میں حزب اللہ کو سیاسی جماعت تسلیم کرتے ہوئے حکومت بنانے کو تیار ہیں۔
سعد حریری کا یہ بیان رفیق حریری کے قتل کی سماعت کرنے والے بین الاقوامی ٹرابییونل کی گذشتہ روز سماعت اور وزیر اعظم نجیب میقاتی کی حکومت کے نو ماہ قبل استعفے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے حکومت سازی کے لئے سرگرمی دکھانے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الزام ثابت ہونے تک ملزم بے گناہ ہوتا ہے۔ اسی لئے ہم حزب اللہ کے ساتھ ملکر اتحادی حکومت بنانے کے لئے تیار ہیں۔
سعد حریری کا مزید کہنا تھا کہ اس سیاسی جماعت کے دیگر بہت سے اتحادی ہیں۔ ہم سب کو ساتھ ملا کر ملک چلانا چاہتے ہیں کیونکہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے شام کا بحران حل کرنے میں شدید ناکامی کے تناظر میں لبنان انتہائی مشکل دور سے گذر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سعد حریری نے کہا کہ وہ حکومت سازی کے لئے ‘بہت زیادہ سرگرم ہیں، ایسا کب ہوتا ہے یہ مجھے معلوم نہیں تاہم ایک بات طے ہے کہ میں ایسا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے وہ معاملات ریڈ لائن شمار ہوتے ہیں کہ جو ملکی ضروریات کو گزند پہنچاتے ہوں، ہم اپنے ملک کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔
حکومت سازی کے لئے مذاکرات
ادھر لبنان میں چوبیس رکنی کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں متعدد سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ کابینہ کی آٹھ وزارتیں حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں جبکہ آٹھ وزرا سعد حریری اور ان کی اتحادی جماعتوں اور آٹھ ہی ورزا میشل سلیمان اور قائم مقام وزیر اعظم تمام سلام کے نامزد امیدواروں کو دیئے جائیں گے۔
یاد رہے تین برس قبل رفیق حریری قتل کیس کی سماعت کرنے والے بین الاقوامی ٹرابینونل کی جانب سے حزب اللہ کے ارکان کے خلاف فرد جرم جاری کئے جانے کے بعد ملک کی طاقتور ملیشیا حزب اللہ نے سعد حریری کی قیادت میں کام کرنے والی قومی وحدت کی حکومت کی بساط لیپٹ دی تھی۔ سعد حریری نے حزب اللہ کی جانب سے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا کہ لبنان بین الاقوامی ٹرابینونل کا بائیکاٹ کرے حالانکہ ٹرابینونل کی کارروائی پر اٹھنے والے انچاس فیصد اخراجات بیروت اٹھا رہا تھا۔
اس کے بعد سعد حریری سنہ دو ہزار گیارہ کے اوائل میں شام کے اندر شروع ہونے والی عوامی بیداری مہم کے بعد اپنی حفاظت کے پیش نظر لبنان چھوڑ گئے تھے، اس مدت کے دوران وہ پیرس اور سعودی عرب میں مقیم رہے، تاہم وہ عدالت کی کارروائی میں ضرور پیش ہوئے کیونکہ ان کے اہل خانہ کو امید ہے کہ اس کی کارروائی سے اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو کم از کم ان کے خاندان کے سربراہ کو قتل کرنے والے ہاتھ بے نقاب ضرور ہو جائیں گے۔
اپنی لبنان واپسی کے بارے میں ایک سوال پر سعد حریری نے کہا کہ آخر کار میں نے وطن لوٹںا ہے، تاہم اس وقت میرے اپنے دست راست محمد شطح کے قتل کے بعد سے سیکیورٹی مسائل سر اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں جلد ہی ملک واپس آ کر اپنا کردار ادا کروں گا۔