شوہر نے بچوں کی رجسٹریشن دوسرے کے شناختی کارڈ پر کرا د
تقریبا بیس سال پہلے ایک خوش گفتار اور خوش شکل ٹیکسی ڈرائیور سے شادی کرنے والی سعودی خاتون کے ساتھ ہاتھ ہو گیا۔ اچھی اور خوبصورت عربی بولنے والا اور خود کو سعودی شہری بتانے والا ایک چالاک دھوکہ باز نکلا۔
دھوکے باز شوہر بچوں کی رجسٹریشن بھی کسی اور کے شناختی کراتا رہا ۔ جب اس جھوٹ کا بھانڈا پھوٹا تو حقیقت تسلیم کر کے غائب ہو گیا۔
خاتون ام مساحری بچوں کی اکیلے کفالت کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہوئی تو بڑے بیٹے نے سکول چھوڑ کر مزدوری شروع کر دی ۔ لیکن دھوکہ باز باپ کو پروا نہ ہوئی ۔ بلکہ اس نے مبینہ طور پر ایک اور سعودی عورت سے شادی کر لی۔
تقریبا بیس سال پہلے ایک نوجوان لڑکی جن کے گھر میں کوئی مرد موجود نہ تھا اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی ۔ والدہ کو سعودی محکمہ سماجی امور سے وظیفہ ملتا تھا جس سے گذر بسر ہو رہی تھی۔
اسی دوران ایک دن ایک سعودی عدالت سے واپسی پر ایک ایسے ٹیکسی ڈرائیور نے ان دونوں ماں بیٹیوں کو گھر چھوڑا ۔ یہ ڈرائیور جو شکل اور بول چال سے بھلا لگتا تھا۔ اس ڈرائیور نے بات چیت میں بتایا وہ سعودی شہری ہے اور آج کل شادی کا سوچ رہا ہے۔
لڑکی کی بوڑھی ماں نے اسے کے ظاہری اطوار دیکھ کر اپنی بیٹی سے شادی کی دعوت دے دی۔ جسے ٹیکسی ڈرائیور نے فورا قبول کر لیا۔ اگلے ہی روز بارات آئی ۔ بارات میں بڑی عمر کے لوگ بھی موجود تھے۔
سعودی طریقے کے مطابق نکاح کا اندراج ہو گیا، تو لڑکی کی ماں نے کہا چونکہ ہمارے گھر میں کوئی مرد نہیں ہے اس لیے تم ہمارے گھر میں رہو۔
دولہا یہ بھی مان گیا ۔ دوسال بعد ایک بیٹی پیدا ہوئی تو بطور باپ بچی کی رجسٹریشن کرانے گیا ۔ پھر تین بیٹے ہوئے تو ان کا ہسپتال کے ریکارڈ میں اندراج بھی باپ ہی نے کرا دیا۔
کچھ سال بعد اس 49 سالہ خاتون کی والدہ کا انتقال ہوگیا ۔ اچانک ایک روز دروازہ کھٹکا اور ایک صاحب نے بتایا کہ اس کے شناختی کارڈ کا غلط استعمال کرتے ہوئے آپ لوگوں نے اپنے بچوں کا اندراج کرایا جو کہ غلط ہے۔
بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا تو اس نے صاف کہہ دیا” ہاں ایسا ہی ہوا ہے، کیونکہ میں سعودی شہری نہیں تھا اور میں آپ سے جھوٹ بولا تھا۔ ” یہ کہہ کر اس نے کہا ”تمہیں پسند نہیں تو ہم الگ ہو جاتے ہیں۔”
وہ دھوکہ باز شوہر اس کے بعد سے آج تک غائب ہے۔ بچوں کی پرورش اکیلی خاتون کر رہی ہے۔ تنگدستی حد سے بڑھی تو 17 سالہ بڑے بیٹے کی تعلیم چھڑوانا پڑی ۔ جو آجکل مزدوری کرتا ہے، تاکہ ماں کا سہارا بن سکے۔
بچوں کے باپ کے بارے میں متاثرہ سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ اس دھوکہ باز نے کسی اور خاتون سے اسی طرح دھوکے سے شادی کر لی ہے۔
خاتون کے وکیل بایان زہران کا کہنا ہے کہ خاتون کو حکومت کی طرف سے مدد ملنی چاہیے کیونکہ خاتون بے گناہ ہے اس کا نکاح قانونی طریقے سے درج ہوا تھا۔
ام مساحری نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ مسئلے سے نکلنے کے لیے اس کی قانونی امداد بھی کی جائے کیونکہ سکول ان کے باپ کا پوچھتے ہیں ۔ لیکن باپ مفرور ہے۔