ریاض ۔ایک عرب اخبار کےمطابق ایک سعودی شہری نے پیغام رسانی کی ایپلیکیشن ‘وٹس ایپ’ پر ناپسندیدہ سٹیٹس کی وجہ سے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی ہے۔
خاوند نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیوی نے سٹیٹس میں لکھا تھا “میں دعا کرتی ہوں کے مجھے تمہیں برداشت کرنے کا صبر مل سکے۔” اس عبارت کے بعد سعودی خاوند کے نام کے ابتدائی حروف درج تھے۔
خاوند کا کہنا تھا “میں نے اپنی ایک رشتہ دار سے کہا کہ وہ پتہ چلائیں کہ یہ عبارت میرے لئے ہے۔ انہوں نے تصدیق کی اور مجھے اپنے دوستوں کی بیویوں اور رشتہ داروں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے تو یہ بھی پتہ کہ وہ اس عبارت میں کس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی عائلی زندگی پہلے ہی کافی مشکلات کا شکار تھی اور انہوں نے اپنی اہلیہ کے اس عمل کو غیر اخلاقی قرار دیا۔ سعودی شہری کا کہن
ا تھا “یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ خاتون نے سوشل میڈیا پر میری عزت کو اچھالا ہے۔ اس سے پہلے بھی انہوں نے مجھ ایک نظم لکھی تھی اور میں نے انہیں بتا دیا تھا کہ مجھے معلوم ہورہا ہے کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔ کسی نظم کو دعا میں بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔”
“ہم اپنے رشتہ میں پہلے ہی میلوں دور ہوچکے تھے تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں انہیں طلاق دے دوں اس سے پہلے کہ وہ سوشل میڈیا پر ایک بار پھر میری زندگی کی داستان سنانا شروع کردیں۔”
البیر سوسائٹی کی مشرقی برانچ میں فیملی ڈیویلپمنٹ سنٹر کے نائب ڈائریکٹر خالد الحلیبی کا کہنا تھا “سماجی رابطے کی ویب سائٹس آج کل طلاق کی اولین وجوہات میں شامل ہے۔ کوئی بھی جوڑا جب ایک دوسرے کو عوام کے سامنے بے عزت کرتے ہیں تو وہ تنازعہ کے مراحل میں جا چکے ہوتے ہیں۔”
“اس واقعے میں اہلیہ کی جانب سے جو اقدام اٹھایا گیا وہ صرف ایک ذہنی تنائو کو ختم کرنے کا اقدام کرنے کا ذریعہ تھا اور انہوں نے اس طرف توجہ نہیں دی کہ ان کے خاوند کو کتنا برا محسوس ہوگا۔ شوہر کو خاتون سے بات کرنی چاہئیے تھی تاکہ وہ ان کے ارادے کو جان سکتا۔”
انہوں نے سعودی معاشرے میں طلاق کی وجوہات پر کسی حالیہ ریسرچ کی غیر موجودگی پر بھی تنقید کی۔ ایک سعودی وکیل عبدالمنعم السبیعی کے مطابق وزارت انصاف کے اعداد وشمار کے مطابق اس وقت طلاق کی شرح بہت اونچی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا طلاق کی وجوہات میں سب سے اوپر ہے۔ منعم کے مطابق “ہم جوڑے کو طلاق کے فیصلے پر سوچنے کے لئے وقت فراہم کرتے ہیں۔ شادی شدہ جوڑوں کی حالیہ نسل سوشل میڈیا کو صحیح طریقے سے چلانے کا طریقہ نہیں جانتی ہے۔