سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے بعد یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی ہے۔العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی طیاروں کی بمباری سے دارالحکومت صنعا میں حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ ایک ائیربیس تباہ ہوگیا ہے اوراس کی فضائی دفاعی صلاحیت پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے الریاض کے معیاری وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بارہ بجے ا
یران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر فضائی حملوں کا حکم دیا تھا۔العربیہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی فضائیہ کا یمن کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول ہے۔
اس حکم کے بعد واشنگٹن میں متعیّن سعودی سفیر عادل الجبیر نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ اس کارروائی کے تحت حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی گئی ہے اور اس فوجی مہم کے لیے تشکیل پانے والے اتحاد میں دس ممالک شامل ہوگئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ”اس کارروائی کا مقصد یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی جائز اور قانونی حکومت کا تحفظ اور دفاع ہے۔ہم یمن میں اس جائز حکومت کو بچانے کے لیے جو بھی بن پڑا،کریں گے”۔انھوں نے کہا کہ امریکا اس مہم میں شریک نہیں ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا یمن میں فوجی کارروائیوں کے لیے سعودی عرب کی معاونت کررہا ہے۔
العربیہ نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نے یمن کی فضائی حدود کو ”ممنوعہ علاقہ” قرار دے دیا ہے۔سعودی وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے یمن کے سابق مطلق العنان صدر علی عبداللہ صالح کے بیٹے احمد علی صالح کو خبردار کیا ہے کہ وہ عدن کی جانب پیش قدمی سے باز رہیں۔
واضح رہے کہ حوثی شیعہ باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز نے پورے یمن پر قبضے کے اتحاد قائم کر لیا ہے اور یمن کی سرکاری سکیورٹی فورسز بھی دو حصوں میں بٹ چکی ہیں۔سابق صدر کے وفادار حوثیوں کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ صدر منصور ہادی کے وفادار ان کے مدمقابل ہیں اور انھیں جنوبی اور وسطی یمن سے تعلق رکھنے والے مسلح قبائل کی حمایت حاصل ہے۔