ریاض: سعودی عرب نے موت کی سزاؤں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے آٹھ نئے جلادوں کی بھرتیوں کا اشتہار دیا ہے۔
عدالتی فیصلوں پر سر عام سر تن سے جدا کرنے کی ذمہ داریاں ادا کرنے کیلئے اشتہار میں کوئی خاص تعلیمی قابلیت نہیں مانگی گئی۔
سول سروسز پورٹل پر جاری اشتہار میں بتایا گیا کہ غیر سنگین نوعیت کے جرائم کی سزا کے طور پر جلادوں کو جسمانی اعضا بھی کاٹنے پڑ سکتے ہیں۔
ملازمت کیلئے پی ڈی ایف فارم ویب سائیٹ پر ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔پیر کو جاری ہونے والے اشتہار میں واضح کیا گیا ہے کہ ’مذہبی امور‘ میں شمار ہونے والی اس ملازمت کا کم سطحی پے سکیل ہو گا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کا شمار سب سے زیادہ سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والے پانچ ملکوں میں ہوتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، 2014 میں چین اور ایران کے بعد سعودی عرب میں سب سے زیادہ موت کی سزائیں دی گئیں۔
سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، رواں سال اب تک 85 لوگوں کو مختلف سنگین جرائم کی پاداش میں موت کی سزا دی جا چکی ہے، جبکہ پچھلے پورے سال یہ تعداد 88 رہی تھی۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر سزائے موت قتل کرنے پر دی گئیں لیکن 38 میں مجرم منشیات سمگل کرتے پائے گئے تھے۔
سعودی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ رواں سال سزائے موت کی تعداد میں اضافہ کیوں ہوا ہے ، تاہم سفارت کاروں کے خیال میں بڑی تعداد میں ججوں کی بھرتیوں کے بعد پرانے مقدمات کی اپیلوں پر فیصلے سامنے آ رہے ہیں۔