مہر نیوز/: انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں حکام سماجی اور سیاسی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے ناقدین پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں، ان کی ملازمتیں منسوخ کی گئی ہیں، انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورانہیں بے جا حراست میں رکھا گیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں حکام سماجی اور سیاسی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے ناقدین پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں، ان کی ملازمتیں منسوخ کی گئی ہیں، انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورانہیں بے جا حراست میں رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کی شدید سختیوں کے باوجود بہت سے کارکنان اپنے خیالات کا اظہار کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں اور سماجی روابط کی ویب سائٹوں کے ذریعے اپنے نیٹ ورک بنا رہے ہیں۔
اتوار کو بھی سعودی عرب میں ایک کارکن کو چار سال قید اور 300 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ سعودی سول اینڈ پولیٹکل رائٹس ایسوسی ایشن کے رکن عمر السعید نے آئینی بادشاہت کا مطالبہ کیا تھا۔سعودی سول اینڈ پولیٹکل رائٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عمر السعید کو جس خفیہ سماعت میں سزا سنائی گئی اس میں انہیں صحیح قانونی نمائندگی نہیں فراہم کی گئی۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں جاری نظام معاویہ اور یزید کے نظریات سے قریب تر ہے اور سعودی حکومت کسی بھی طرح اسلام کی نمائندہ حکومت نہیں بن سکتی کیونکہ وہ اسلام کی آڑ میں کفار قریش اور بنی امیہ کے نقش قد م پر گامزن ہے۔