ریاض ۔ ؛ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے خواتین کی ڈرائیونگ کی حمایت میں مملکت میں 26 اکتوبر بروز ہفتہ کو ریلیوں پر سختی سے پابندی عائد کی ہے۔ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ریلیوں میں خواتین کی ڈرائیونگ کی کال دینے والوں سے سختی اور پوری قوت سے نمٹا جائے گا۔
خیال رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر سعودی خواتین کی ڈرائیونگ کی حمایت میں چبھیس اکتوبر کو ریلیوں کی اپیل کی گئی ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان ریلیوں میں خواتین خود مصروف شاہراؤں پر گاڑیاں چلائیں گی اور حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کی کھلے عام خلاف ورزی کی جائے گی۔
حقوق نسواں کے علمبرداروں کے اس اقدام کے جواب میں ریاض وزارت داخلہ نے ایک بیان میں ایسی کسی بھی ریلی اور جلسے جلوس پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا اور بعض اخبارات کے ذریعے خواتین کی ڈرائیونگ کی حمایت میں ریلیوں کی اپیلیں کی گئی ہیں، جن میں خواتین خود گاڑیاں ڈرائیو کر کے حکومت کو چیلنج کریں گی۔ حکومت کی جانب سے سختی سے خبردار کیا جاتا ہے کہ پرامن معاشرے میں بگاڑ اور فساد پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکومت ایسے ذہنی مریضوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو سختی سے روکیں اور معاشرے میں فساد اور انتشار پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین کی ڈرائیونگ کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر ملک میں فتنہ وفساد کا نیا در کھولنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ کا معاملہ کئی سال سے وجہ نزاع چلا آ رہا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران خواتین کو سرعام سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے دیکھا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کے علی الرغم اس کی خلاف ورزی اب عام ہوتی جا رہی ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی خواتین سے زیادہ حقوق نسواں کے لیے سرگرم این جی اوز صنف نازک کی ڈرائیونگ کے معاملے کو اچھال رہی ہیں۔ سماجی میڈیا پرریلیوں کی تازہ مہم کے پیچھے بھی ایسے ہی عناصر اور گروپوں کا ہاتھ ہے جو سعودی عورتوں کو ڈرائیونگ کے لیے مسلسل ترغیب دے رہے ہیں۔