ریاض: شہزادی نورا بنت عبدالرحمان یونیورسٹی برائے خواتین کی ایک طالبہ کو نقاب نہ پہننے پر ایک مرد سپروائزر نے یونیورسٹی کی بس سے اترنے پر مجبور کردیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق اس واقعے کی ریکارڈ کی گئی ایک وڈیو یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ سپروائزر نے بس ڈرائیور سے کہا کہ وہ بس کو روک دے اور طالبات کو حکم دیا کہ وہ اس طالبہ کی شناخت فراہم کریں۔
اس وڈیو کلپ کے مطابق اس شخص نے بس ڈرائیور سے کہا کہ وہ ایئرکنڈیشنر بند کردے تاکہ گرمی سے پریشان ہو کر لڑکیاں اس طالبہ کی شناخت فراہم کرنے پر مجبور ہوجائیں۔
ان طالبات نے دلیل دی کہ پردہ اسلام میں لازمی نہیں ہے۔
اس سپروائزر نے دھمکی دی کہ وہ وزیرِ تعلیم عظام الدخیل کے پاس جاکر ان طالبات کی بے دخلی کے لیے کہے گا۔
ان طالبات میں سے ایک نے بتایا کہ وہ بس کے اندر ہمیشہ اپنا چہرہ کھلا رکھتی ہیں، اس لیے کہ بس کے شیشے رنگین ہیں اور انہیں باہر سے کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں اور میری تین دوست بس کے اندر ہمیشہ اپنے چہرے کھلے رکھتے ہیں۔‘‘
’’اس سپروائزر نے ہم میں سے ایک کو بغیر نقاب کے دیکھا اور آگ بگولہ ہوگیا، اس کا یہ شور شرابہ یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔‘‘
ویڈیو بنانے والی طالبہ نے بتایا کہ اس واقعہ کی وجہ سے ہمیں گھروں تک چھوڑنے والی دوسری بسیں بھی تاخیر کا شکار ہوگئیں۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی کے ضابطہ اخلاق میں تمام طالبات سے توقع کی گئی ہے کہ وہ مناسب اور سعودی معاشرے کی سماجی روایات کے مطابق لباس زیب تن کریں گی۔ تاہم اس میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ طالبات کے لیے چہرے کو نقاب سے چھپانا بھی لازمی ہے۔